پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

انتظار کاقتل ، سنسنی خیز حقائق منظر عام پر آگئے،انتظار قتل میں جس پستول سے فائرنگ کی گئی وہ کس بااثر شخصیت کا تھا؟چونکا دینے والے انکشافات

datetime 20  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انتظار قتل کیس کے معاملے پر سنسنی خیز حقائق حاصل کرلئے گئے ہیں۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق انتظار قتل میں جس پستول سے فائرنگ کی گئی وہ ایس ایس پی مقدس حیدر کا تھا ۔انتظار کی موت ایس ایس پی مقدس حیدر کے پستول سے چلنے والی گولی گردن میں لگنے سے ہوئی۔ ایس ایس پی مقدس حیدر کا پستول سپاہی بلال کے پاس تھا جو ایس ایس پی کا خاص دست راست مانا جاتا تھا۔

ایس ایس پی کے پستول سے فائرنگ ہوئی ۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق دیگر ملزمان کی طرح قانون کے مطابق ایس ایس پی بھی ملزم بنتا ہے ۔ایس ایس پی نے سپاہی بلال کو کار بھی دے رکھی تھی۔ اینٹی کار لفٹنگ سیل کا کنگ مانا جاتا تھا۔ ایس ایس پی مقدس حیدر کے ٹرانسفر کی بڑی وجہ سپاہی بلال بنا جو 2011 میں پولیس کا حصہ بنا۔ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں کی جانب سے انتظار کی گاڑی پر فائرنگ باقاعدہ ٹارگٹ کلنگ انداز میں کی گئی۔ جس وقت انتظار کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی اس وقت وہاں پر انسپکٹر مسعود حیدر بھی موجود تھا۔ مسعود حیدر کا نام مقدمہ میں ڈالا ہی نہیں گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مسعود حیدر اے سی ایل سی پولیس کا ایڈمن انچارج ہے۔ انتظار کی گاڑی پر جب فائرنگ کی گئی تو سب سے پہلے انسپکٹر طارق رحیم نے اپنے پستول سے ہوائی فائرنگ کی۔انسپکٹر مسعود حیدر اور انسپکٹر طارق رحیم اپنی پرائیویٹ کار میں موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ انسپکٹر طارق رحیم نے عبوری ضمانت کرالی ہے۔ طارق رحیم کے پاس ایک سے زائد پسٹل ہیں۔طارق رحیم نے خول میچ کرنے کے لئے وہ پستول تفتیشی ٹیم کو دیا ہے جو اس وقت اس کے پاس تھا ہی نہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس بااثر ایس ایس پی کو گرفتار کرنے سے قاصر ہے جس سے تفتیش میں گڑبڑ کا خدشہ ہے۔ انسپکٹر طارق رحیم انسپکٹر مسعود حیدر اور کیس کا تفتیشی افسر ایک ہی علاقے اعظم بستی کے رہائشی ہیں اور دوست ہیں۔  پولیس اہلکاروں کی آپس کی دوستیاں تفتیش پر اثرانداز ہورہی ہیں۔ اے سی ایل سی پولیس میں بھی اعظم بستی کے اہلکاروں کا راج تھا۔ ذرائع کے مطابق تفتیشی افسر نعیم اعوان نے گرفتار انسپکٹرز کو وی آئی پی پروٹوکول دے رکھا ہے۔ سپاہی لاک اپ میں اے سی والے کمرے میں انجوائے کرہے ہیں۔ اہلکار اگر میڈیا آئے تو کہے دیتے ہیں تفتیش کے لئے رکھا ہے۔ ملزمان پولیس اہلکار ہیں موثر تفتیش نہیں ہو رہی ہے۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…