منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

میری یہ تین باتیں مانی گئیں تو اسلامی اتحادی فوج کی سربراہی قبول کروں گا، راحیل شریف نے کون سی 3اہم ترین شرائط عائد کیں؟

datetime 12  جنوری‬‮  2017 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے سابق آ رمی چیف کے 39ممالک کے اتحاد کی سربراہی کی سب افواہیں دم توڑ گئیں اور اس حوالے سے پاکستانی حکومت اور عوام کا دوہرا معیار بھی سامنے آگیا ۔ جب راحیل شریف آرمی چیف تھے تو اسی عوام نے انہیں سر پر بٹھایا اور پھر وہی ہوا جو ہوتا آیا ہے یعنی عہدہ سے سبکدوش ہوتے ہی شہیدوں کے خانوادہ جنرل (ر) راحیل شریف پر طرح طرح کی باتیں سننے کو ملیں۔

اور یہ سب اپنے عروج کو تب پہنچا جب راحیل شریف سعودی حکام کے مہمان بن کر سعودی عرب پہنچے اور پھر افواہیں آسیب کا روپ کی مانند ایسے سابق آرمی چیف سے چمٹیں جیسے یہ ان کا حق ہوجس پر راحیل شریف تب تک خاموش رہے جہاں تک ان کا صبر تھا ،مگر وہ بھی انسان ہیں انہوںنے کیا شکوہ کیا ؟ یہ ہر اس پاکستانی کو جاننا چاہئے جو ان سے محبت کا دوہرا معیار دکھا تا آیا تھا ۔اسی حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار امجد شعیب کا کہنا تھا کہ حال ہی میں میری راحیل شریف سے بات ہوئی ۔ جس میں انہوں نے مجھے کہاکہ اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق میرے بارے میں میڈیا میں جو بھی باتیں ہوئیں اور جو غلط بیانی کی گئی اس پر مجھے شدید دکھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے میرے متعلق کچھ کہا اور کسی نے ریمارکس لکھے کہ میں ریالوں کے لیے بک گیا ۔امجد شعیب نے بتایا کہ راحیل شریف اپنے متعلق میڈیا پر چل رہی باتوں پر نہایت افسردہ ہیں۔ امجد شعیب کا کہنا تھا کہ اس اتحاد سے متعلق کسی کو کوئی علم نہیں اور بغیر کچھ بھی جانے ہر ایک نے بیانات دینا شروع کر دئے ہیں، اس تمام تر معاملے کا ملبہ راحیل شریف پر ڈالنے کی کوشش کی گئی، جو کہ قابل مذمت ہیں۔ امجد شعیب نے کہا کہ یہ تمام تر کنفیوژن ہمارے وزیر دفاع کے بیان کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ان کے بیان کی وجہ سے میڈیا میں سمجھا گیا کہ یہ کام ہو چکا ہے ۔راحیل شریف نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ میں نے تو ملک کی خاطر یہ سارا کام کیا ، اگر حکومت اجازت دے گی تو ہی میں سعودی عرب جاؤں گا ورنہ نہیں۔

امجد شعیب نے بتایا کہ حکومت کی اجازت کے باوجود اگر راحیل شریف کی اپنی تین شرائط کو پورا نہ کیا گیا تب بھی وہ اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ کی کمان نہیں سنبھالیں گے۔ان میں سے سب سے اہم شرط یہ تھی کہ اس اتحاد میں ایران کو بھی شامل کیا جائے۔ دوسری شرط یہ تھی کہ وہ کسی کی کمان کے انڈر کام نہیں کریں گے۔ جبکہ تیسری شرط یہ تھی کہ وہ اسلامی ممالک میں مصالحت کار کا کردار ادا کریں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…