بدھ‬‮ ، 15 اکتوبر‬‮ 2025 

دِل کے دورے کا سب سے زیادہ اور سب سے کم خطرہ کس بلڈ گروپ کے لوگوں کو ہوتاہے؟حیرت انگیزانکشافات

datetime 28  جنوری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(آئی این پی) ا و گروپ کے خون والوں کو دل کے دورے کا خطرہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے ۔برطانوی میڈیا کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کا دورہ پڑنے کا امکان دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ ہوتا ہے۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اے، بی اور اے بی گروپ والے لوگوں میں خون جمانے والی ایک پروٹین کی مقدار او گروپ کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ

اس سے دل کی بیماری کے خطرے سے دوچار لوگوں کے علاج میں مدد ملے گی۔تاہم ایک خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے تمباکو نوشی چھوڑنے اور صحت بخش خوراک کھانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔یہ تحقیق یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی کانگریس میں پیش کی گئی اور اس میں 13 لاکھ لوگوں کا جائزہ لیا گیا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے خون کا گروپ او نہیں ہے، انھیں دل کے دورے کا خطرہ 1.5 فیصد ہے۔ جب کہ وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہے، ان میں یہ شرح 1.4 فیصد ہے۔سابقہ تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ سب سے نایاب گروپ یعنی اے بی کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور ان کے حامل لوگوں میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ 23 فیصد ہوتا ہے۔ریسس نیگیٹِو نامی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے عام گروپ اے بی ہے، جو آبادی کا 24 فیصد بنتا ہے، جب کہ او گروپ تقریبا 29 فیصد لوگوں میں ہے۔دل کی بیماری کے پیچھے کئی عوامل ہوتے ہیں جن میں تمباکو نوشی، موٹاپا، اور غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی شامل ہیں۔تاہم انسان خون کے گروپ کے مقابلے پر ان عوامل کے اثر کو کم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔تحقیق کی مصنف ٹیسا کول کا تعلق نیدرلینڈز کے یونیورسٹی میڈیکل سینٹر گرونیگین سے ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مستقبل میں دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے کولیسٹرول، عمر، صنف اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ خون کے گروپ کا بھی جائزہ لینا چاہیے۔

وہ لوگ جن کے خون کا گروپ او ہوتا ہے، ان کے بارے میں معلوم ہے کہ ان کے خون میں کولیسٹرول زیادہ ہوتی ہے۔ اس لیے ان کے علاج میں اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھا جانا چاہیے۔اس تحقیق میں او بلڈ گروپ کے پانچ لاکھ دس ہزار، جب کہ دوسرے گروپس کے سات لاکھ 70 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا۔ پہلے گروپ میں 1.4 فیصد، جب کہ دوسرے گروپ میں 1.5 فیصد لوگوں کو دل کا دورہ پڑا یا دل کا درد اینجائنا لاحق ہوا۔برٹش ہارٹ فانڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ اس تحقیق کا حالیہ طریق علاج پر کوئی بڑا فرق نہیں پڑے گا۔وہ کہتے ہیں: ‘او گروپ کے علاوہ دوسرے گروپس کے لوگوں کو بھی دل کی بیماری کا خطرہ کم کرنے کے لیے وہی کچھ کرنا پڑتا ہے جو دوسرے کرتے ہیں۔اس میں سمجھ داری کے اقدامات مثلا بہتر خوراک، وزن، ورزش، اور تمباکو نوشی سے پرہیز شامل ہے اور یہ کہ جہاں تک ممکن ہو، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



افغانستان


لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…