اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں چائلڈ پورنو گرافی کے پہلے قیدی کی سزا معطل کردی ہے۔ عدالت نے سات سال قید پانے والے مجرم سعادت حسن عرف انکل منٹو کی سزا معطل کرتے ہوئے اسے اپیل کے فیصلے تک رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس فاروق حیدر نے مجرم کی سزامعطلی کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے
رانا ندیم احمد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ چائلڈ پونی گرافی کا جرم پاکستان میں سرزد نہیں ہوا۔ جبکہ مدعی ناروے کا شہری ہے۔موقف میں عدالت کو بتایا گیا کہ سائبر کرائم کورٹ نے ملزم سعادت حسن عرف انکل منٹو کو سات سال قید کی سزا سنائی۔ سائبر کرائم کورٹ نے چھبیس اپریل دوہزار اٹھارہ کو سزا سنائی۔ سائبر کرائم کورٹ نے ملزم کو سیکشن بیس اور اکیس کے تحت بری اور سیکشن 22 کے تحت سزا سنائی۔ملزم دوسال سے زائد عرصہ سے جیل میں ہے۔ سزا کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کررکھی ہے۔ وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ اپیل کے فیصلے تک سزا معطل کر کے مجرم کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔ 2018 میں ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کی جانب سے رپورٹ جاری کی گئی جس کے مطابق ملزم کا نام سادات امین بتایا گیا۔ سادات امین کو پاکستان کے تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ناروے کی حکومت کی شکایت پر گرفتار کیا تھا۔امین پر بچوں کی فحش ویڈیوز بنانے اور انہیں ناروے میں قائم پورنوگرافی کے نیٹ ورک کو فروخت کرنے کا الزام تحقیقات کے بعد درست ثابت ہوا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران سادات امین نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو لالچ دے کر پورن ویڈیوز کے لیے آمادہ کیا کرتا تھا۔ تفتیش کے دوران سادات امین کے پاس سے بچوں کی ساڑھے چھ لاکھ سے زائد فحش تصاویر اور ویڈیو ٹیپ بر آمد کیے گئے۔ عدالت نے امین پر دس ہزار امریکی ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔