دنیا میں وباؤں کا کوئی علاج نہیں ہوتا،ان سے لڑنے کا صرف ایک ہی فارمولا ہے اور وہ ہے احتیاط اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون‘ ہم انسان جب بے احتیاطی کرتے ہیں‘ خود کو ہرکولیس یا بیماری سے بالاتر سمجھتے ہیں تو پھر ہم اس کی سزا بھگتتے ہیں اور دوسرا جب معاشرہ وبا میں بھی آپس میں تقسیم رہتا ہے‘
لوگ لوگوں کے ساتھ لڑتے رہتے ہیں تو پھر سب وبا کا رزق بن جاتے ہیں‘ میں آج بلاول بھٹو کی تعریف کرنا چاہتا ہوں انہوں نے کرونا کی وجہ سے حکومت کی طرف سفید جھنڈا لہرا دیا‘ انہوں نے آج خود کو لیڈر ثابت کر دیا، میرا خیال ہے باقی لیڈرز کو بھی بلاول کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور یہ اعلان کر دینا چاہیے ملک میں جب تک کرونا ہے کوئی سیاست دان کسی سیاست دان کے خلاف بات نہیں کر یگا‘ ہم سب مل کر کرونا کے خلاف لڑیں گے‘ یقین کریں ہم یہ جنگ جیت جائیں گے، بہرحال دیر آید درست آید، آج ریاست کے بکھرے ہوئے عناصر ایک چھت کے نیچے اکٹھے ہو گئے‘ حکومت نے کمانڈ اینڈ کنٹرول روم بنا دیا‘ یہ اچھا فیصلہ ہے‘ ہم مل کر لڑیں گے تو ہی کامیاب ہوں گے لیکن یہاں ہم ایک چیز بھول رہے ہیں اور وہ ہے خوراک اور معیشت‘ کرونا ہماری اکانومی کو بری طرح ہٹ کر رہا ہے، سٹاک ایکس چینج دو ہفتوں میں پانچ بار کریش ہوئی، ایکسپورٹس اور امپورٹس دونوں رک چکی ہیں‘ فارن ریمٹنس میں بھی کمی آ رہی ہے‘ فیکٹریاں اور بازار بھی بند ہیں اور اب بین الصوبائی سرحدیں بند ہونے سے غذائی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑے گا لہٰذا مستقبل میں خوراک کا بحران بھی ہو گا اور اکانومی بھی مزید ڈاؤن ہو گی، ان سے کون اور کیسے نبٹے گا، اگلا بجٹ کیسے بنے گا؟