اسلام آباد(آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس پر اپوزیشن کے احتجاج پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن سب کی فنڈنگ عوام کے سامنے رکھے، مجھے دو ملکوں نے فنڈنگ کی پیش کش کی تھی جو اب دونوں بڑی جماعتوں کو فنڈنگ کر رہے ہیں. نجی ٹی وی سے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان
نے کہا کہ ہمارے سارے ان لوگوں سے رابطہ کریں تو وہ بتائیں گے کہ ہم نے فنڈ ریزنگ ڈنر میں شرکت کی، 40 ہزار ہمارے نام ہیں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ کھول دیا ہے تو میں چاہوں گا اب یہ سب عوام کے سامنے آنا چاہیے کہ پی ٹی آئی نے اپنا پیسہ کیسے اکٹھا کیا، ہمارے سارے اکاؤنٹ آڈٹ کیے ہوئے ہیں، جو فارن فنڈنگ کر رہے ہیں وہ بیرون ملک پاکستانی ہیں اور ان کے اکاؤنٹ بھی عوام کے سامنے آنے چاہئیں.وزیراعظم نے کہا کہ ‘میں جانتا ہوں کہ ان کو کیوں باہر کی فنڈنگ ہوئی کیونکہ مجھے دو ملکوں نے فارن فنڈنگ کی پیش کش کی تھی اور اگر لی ہوتی تو میں اس اعتماد کے ساتھ اس طرح نہیں بیٹھا ہوتا ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتا ہے وہ دونوں ملک جنہوں نے مجھے پیش کش کی تھی وہ ان کو فنڈنگ کر رہے ہیں، ان میں اسرائیل شامل نہیں ہے لیکن نام اس لیے نہیں بتا سکتا کہ ان کے ساتھ تعلقات ہیں جو خراب ہوجائیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حالات پیمرا سے کہیں آگے نکل گئے ہیں، پیمرا تو ایک چھوٹی چیز ہے اور یہ اندھیرے والا وقت ہے، پاکستان کا ہر ادارہ انہوں نے تباہ کردیا اور ہر جگہ دو نمبر لوگوں کو بٹھا دیا گیا ہے جب وزیراعظم اور ان کے وزرا کا احتساب نہیں ہوتا اور انہیں خوف نہیں ہو کہ چوری کریں تو پکڑے جائیں گے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ہے. وزیراعظم نے کہا کہ دنیا
کے خوش حال ملک میں کرپشن نہیں ہوگی اور غریب ممالک میں نواز شریف اور زرداری بیٹھے ہوئے ہیں جو ملک کا پیسہ باہر لے کر جاتے ہیں، اگر عمران خان منی لانڈرنگ کرکے پیسے باہر لے جاتا ہے تو دوسروں کو کیسے روک سکتا ہوں اپوزیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں گارنٹی کرتا ہوں کہ یہ واپسی نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ظفر نام کا ایک آدمی ایک دفعہ ملا تھا اور جب شروع میں ہماری حکومت آئی تھی تو میں بھول رہا ہوں انہوں 20 ارب ڈالر کہا تھا، اس نے کہا کہ آپ کی جائیدادیں باہر پڑی ہوئے ہیں اور آپ اجازت دیں میں ان کو بے نقاب کروں اور اس میں ایک پرسنٹیج دیں، لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ براڈ شیٹ کا حصہ ہے. انہوں نے کہا کہ ہم
اس موسوی سے کہیں گے کہ پوری تفصیلات دیں اور اب حکومت ان سے تفصیلات مانگے گی اور پتہ چلایا جائے گا کیا ہوا عمران خان نے کہا کہ ظفر نے مجھے نہیں کہا تھا کہ وہ براڈ شیٹ کا آدمی ہے بلکہ کہا میں وکیل ہوں اور اب کہہ رہے ہیں اور رابطہ تو ظفر نامی شخص سے ہوا تھا، براڈ شیٹ سے نہیں ہوا تھا یہ تو ابھی مجھے پتہ چلا
ہے کہ وہ براڈ شیٹ کا حصہ ہے اور اب ہم ان سے حساب مانگیں گے.ندیم افضل چن کے استعفے پر انہوں نے کہا کہ میں نے کسی سے استعفیٰ نہیں مانگا اور جس نے بھی یہ کہا ہے جھوٹ بولا ہے اور میں نے کابینہ میں واضح طور پر کہا تھا کہ اختلاف رائے کابینہ میں کریں اور جب فیصلہ ہوجائے تو اس سے روگردانی نہ کریں انہوں نے کہا کہ کابینہ کے باتیں باہر آتی ہیں یہ نہیں ہونا چاہیے، ہم دیکھیں گے مسائل کہاں ہیں۔