پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

حدیبیہ ریفرنس کیس،سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ،نیب کا پراسرار کردار سامنے آگیا،اسحاق ڈار کے اعترافی بیان پر اعتراضات

datetime 5  جنوری‬‮  2018 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریفرنس کا مقصد ملزمان کو دباؤ میں لانے کے سوا کچھ نہ تھا ٗ ملزمان کو دفاع کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔جمعہ کو سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل پر اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریفرنس

کا مقصد ملزمان کو دباؤ میں لانے کے سوا کچھ نہ تھا جب کہ ملزمان کو دفاع کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔تفصیلی فیصلے کے مطابق حدیبیہ کیس کی اپیل نیب نے 1229 دن تاخیر سے دائر کی، جس کی وجوہات نیب بیان نہیں کرسکا، نیب نے نوازشریف اور شہباز شریف کی خودساختی جلاوطنی کا موقف اپنایا، یہ موقف حقائق کے برخلاف ہے، نوازشریف ،شہباز شریف نے وطن واپسی کیلئے درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کیں جبکہ ان دونوں کو باہر بھیجنے والے افراد کے خلاف نیب نے کوئی کارروائی نہیں کی، اسحاق ڈار کا اعترافی بیان ملزمان کی موجودگی میں لیا جانا چاہیے تھا اور اس پر ملزمان کو جرح کا موقع ملنا چاہیئے تھا، قانونی نکات سے ہٹ کر لیے جانے والے بیان کی کوئی قانونی حثیت نہیں، اسحاق ڈار کا بیان نہ تو چیر مین نیب اور نہ ہی احتساب عدالت کے سامنے لیا گیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس کی دوبارہ تحقیقات نہ کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہیں تاہم ہائی کورٹ جج نے دوبارہ تحقیقات نہ کرانے کی وجوہات اپنے فیصلے میں بیان نہیں کیں، ریفرنس کو غیر معینہ مدت تک زیرالتوا رکھ کر قانونی عمل کی نفی کی گئی جبکہ ریفرنس کے وقت نیب پرعزم نظر نہیں آیا اور نیب نے ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے خلاف ایک بھی گواہ یا ثبوت پیش نہیں کیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ کسی شخص پر الزام کا فیصلہ جلدازجلد ہونا چاہئے تاکہ قصور وار ملزم کو سزا اور بے قصور بری ہوسکے، غیرمعینہ مدت تک

التوا میں رہنے والے مقدمات’انصاف میں تاخیر ناانصافی کے مترادف‘کے محاورے کو سچا ثابت کرتے ہیں، چار سال تک چیئرمین نیب نے ریفرنس بحالی کے لئے کوئی درخواست نہیں دی، پھر جب چیئرمین نیب نے بحالی کی درخواست دی تو کیس کی پیروی نہیں کی۔تفصیلی فیصلے میں میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ سماعت کے دوران میڈیا کی جانب سے سنجیدہ رپورٹنگ کی گئی جبکہ کچھ میڈیا گروپس نے کیس میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی رائے کو بھی شائع کیا۔واضح رہے کہ 15 دسمبر 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ کیس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل مسترد کردی تھی۔ نیب نے 20 ستمبر 2017 کو یہ کیس دوبارہ کھولنے کیلیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو فریق بنایا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…