اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) یوں تو قرآن کریم کا حرف حرف شفا اور معجزہ ہے مگر سورۃ یٰسین کو قرآن کا دل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ روایات میں ہے کہ سورۃ یٰسین حضور اکرم ﷺ پر ہجرت کے موقع پر نازل ہوئی۔ اس وقت آپؐ کے پیچھے کفار مکہ لگے ہوئے تھے اور آپؐ ان کے حصار میں آچکے تھے مگر سورۃ یٰسین کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو کفار کی آنکھوں سے اوجھل کر دیا اور یوں آپؐ کفار کے حصار سے
اللہ کے فضل و کرم کے ساتھ بحفاظت مدینہ کی جانب نکل جانے میں کامیاب ہو گئے۔ سورۃ یٰسین مشکلات اور پریشانیوں میں نہ صرف دل و دماغ کو پرسکون رکھتی ہے بلکہ اس کی برکت سے بڑی سے بڑی مشکل اور بلا بھی ٹل جاتی ہے۔ امام ناصر الدین ؒ سے متعلق روایات میں درج ہے کہ ایک مرتبہ امام ناصرالدینؒ بیمار ہوئے اور اس بیماری میں آپ کو مرض سکتہ ہو گیا، اعزاء و اقرباء نے آپ کو مردہ تصور کر کے دفن کر دیا، رات کے وقت آپ کو ہوش آیا، خود کو مدفون دیکھا، سخت متحیر ہوئے، اس حیرت و پریشانی و اضطراب میں آپ کو یاد آیا کہ جو شخص حالت پریشانی میں چالیس مرتبہ سورہ یسین پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے اضطراب کو رفع کرتا ہے اور تنگی فراخی سے بدل جاتی ہے چنانچہ آپ نے سورہ یسین پڑھنی شروع کی، ابھی انتالیس مرتبہ پڑھ چکےتھے کہ ایک کفن چور نے کفن چرانے کی نیت سے آپ کی قبر کھودی، امام نے اپنی فراست سے معلوم کیا کہ یہ کفن چور ہے، چالیسویں مرتبہ آپ نے بہت دھیمی آواز سے پڑھنا شروع کیا کہ دوسرا شخص نہ سن سکے، ادھر آپ نے چالیسویں مرتبہ پورا کیا ادھر کفن چور بھی اپنا کام پورا کر چکا تھا۔کفن چور اس قدر ڈرا کہ اس کادل پھٹ گیا اور چل بسا، امام ناصرالدین ؒکو خیال ہوا کہ اگر میں فوراً شہر چلا جاؤں تو لوگوں کو سخت پریشانی و حیرت و ہیبت ہو گی، پس آپ رات کو ہی شہر میں گئے اور ہر محلہ کے دروازے کے آگے پکارتے تھے کہ میں ناصرالدین ہوں تم لوگوں نے مجھے سکتہ کی حالت میں دیکھ کر غلطی سے مردہ تصور کیا اور دفن کر دیا، میں زندہ ہوں، اس واقعہ کے بعد امام ناصر الدین نے قرآن کریم کی تفسیر لکھی۔سورۃ یٰسین کے بے شمار فوائد ہیں اگر کسی شخص کو بیماری کے سبب کسی جسمانی عضو کے بیکار ہونے کا ڈر ہو توقرآن مجید کا دل کہلانے والی سورۃ یٰسین کو ہر روز صبح و شام تین مرتبہ پڑھ کر اس عضو پر دم کرے، اسی طرح تنہائی میں بیٹھ کر پڑھے تو دل خوشی محسوس کرے. سورج نکلنے سے پہلے سورۃ یٰسین پڑھے تو سستی و کاہلی دور وہو جاتی ہے ۔