ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستانی زرعی مٹی تیزی سے اپنی تاثیر کھو رہی ہے، سروے رپورٹ میں خبر دار کر دیا گیا

datetime 23  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن) پاکستان میں زرعی مٹی کے لاتعداد نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ ایک جانب تو زرعی زمین میں نامیاتی اجزا کم ہورہے ہیں تو دوسری جانب ان میں قدرتی اجزا مثلاً فاسفورس اور پوٹاشیئم سمیت کئی معدنی اجزا خوفناک حد تک کم ہوچکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی زرعی پیداوار کوششوں کے باوجود بڑھ نہیں پارہی۔اس ضمن میں کئی برس تک بالخصوص صوبہ پنجاب کے کھیتوں سے

مٹی کے نمونے دیکھے گئے تو معلوم ہوا کہ مٹی میں نائٹروجن کی سطح 98 فیصد، فاسفورس کی 90 فیصد، پوٹاشیئم کی کمی 53 فیصد اور زنک کی کمی 70 فیصد تک نوٹ کی گئی ہے۔ اس طرح پورے ملک میں کئی ٹیوب ویل کا سروے کیا گیا اور معلوم ہوا کہ ان کی 66 فیصد تعداد سے لیا ہوا پانی خود زراعت کے لیے موزوں نہیں۔اس مسئلے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت کا محکمہ زراعت کو ایک سروے کے احکامات دیئے جسے ’سوئل سیریز سروے‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں مٹی کے ایسے نمونے دیکھے جاتے ہیں جو مرکزی مٹیریل سے حاصل کیے جاتے ہیں۔اس ضمن میں 1972ء￿  میں پنجاب کو 105 سیریز سروے میں تقسیم کرکے اس کا سروے کیا گیا تھا۔‎ اس کے بعد 2018ء میں ایک اور سروے کیا گیا اور اس بار سوئل سیرز 800 تک جاپہنچی۔ اس ضمن میں حکومتِ پنجاب کے محکمہ زراعت نے ایک تفصیلی ویب سائٹ بھی بنائی جو اگلے چند دنوں میں لانچ کی جائے گی۔ اس کا اہم مقصد صوبہ پنجاب کی زرعی زمین کا نامیاتی آڈٹ کیا جائے گا اور ہر کسان اور ماہرِ زراعت اس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکے گا۔پنجاب میں علاقائی درجہ بندی یا زوننگ اب 40 برس بعد کی گئی ہے اور اس کے بعد حیاتیاتی اہمیت والے علاقوں (ایکولوجیکل زون)  کی تعداد 8 سے بڑھ کر 13 ہوچکی ہے۔ ماہرین نے منڈی بہاء الدین اور ننکانہ کیعلاقوں میں کپاس کے علاقوں میں گنے کی

کاشت روکنے اور درمیانی علاقوں میں چاول کی کاشت محدود کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔مٹی کے ابتدائی نمونوں کو دیکھ کر معلوم ہوا ہے کہ سال 2000ء￿  میں پنجاب کی زرعی مٹی میں نامیاتی مواد کا تناسب 0.75 تھا جبکہ اب وہ گھٹ کر 0.60 پر جاپہنچا ہے۔ پیٹ منرل سوئل مکس ( پی ایم ایم) میں فاسفورس کی شرح 9.85 سے 8.6 پر اگئی ہے۔ مٹی میں پوٹاشیئم کی

اوسط مقدار 236 حصے فی 10 لاکھ سے 90 حصے فی 10 لاکھ تک آچکی ہے جو ایک نمایاں کمی ہے۔ماہرین کے مطابق مٹی میں نامیاتی مادوں کی مقدار کم ہونے سے ہی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوپارہا۔ ماہرین نے بتایا کہ کسانوں کی اکثریت زمین کی زرخیزی بڑھانے والی مصنوعی کھاد اور اجزا خریدنے سے قاصر ہے اور اسی بنا پر مٹی کی نامیاتی زرخیزی تیزی سے کم ہورہی ہے جو اب ایک خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…