بغداد(نیوز ڈیسک)عراق کے سابق صدر صدام حسین کی پھانسی کو بارہ سال مکمل ہونے پر ان کی گرفتاری سے متعلق نئی تفصیل منظرعام پر آئی ہے۔امریکی جریدے ایسکوائر نے ان کی گرفتاری کے لیے امریکی فوج کے آپریشن سرخ صبح ( ریڈ ڈان) کی یہ نئی تفصیل شائع کی ہے۔امریکی فوجیوں نے عراق کے شمالی شہر تکریت کے نزدیک واقع ایک فارم سے دسمبر 2003ء میں صدام حسین
کو گرفتار کیا تھا۔ایسکوائر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عراق کی دو کاروباری شخصیات حدوشی اور محمد ابراہیم المسلط نے سابق صد ر کی سکیورٹی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی تھیں اور ان کی روشنی میں بالآ خر ان کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔امریکی فورسز نے تکریت کے نواح میں واقع حدوشی کے فارم کو بمباری کرکے تباہ کردیا تھا اور اس کے بعد وہاں سے بھاری خزانہ امریکی فوجیوں کے ہاتھ لگا تھا۔ان میں دس ہزار ڈالرز مالیت کے کرنسی نوٹ شامل تھے اور وہ چیز مین ہیٹن بنک کے کاغذ میں لپٹے ہوئے تھے۔نقدی کے علاوہ امریکی فوج کو صدام حسین کی اہلیہ ساجدہ کے بیش قیمت زیورات ملے تھے اور لگ بھگ نصف درجن ہیرے جواہرات سے بھرے تھیلے ہاتھ لگے تھے۔ان دونوں کاروباری شخصیات کے فارموں پر امریکی فوج کی بمباری کے بعد ایک نو سالہ لڑکے نے مسلط کی گرفتاری میں مدد دی تھی۔سابق صدر کے اس ساتھی نے خود کو امریکی فورسز کے حوالے کردیا تھا اور پھر انھیں صدام حسین کے خفیہ زیر زمین ٹھکانے کے بارے میں بتا دیا تھا۔ایسکوائر میگزین نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ امریکی فوج نے سمیر نامی ایک مترجم کی خدمات حاصل کی تھیں۔انھوں نے جب سابق عراقی صدر کے خفیہ ٹھکانے پر دھاوا بولا تھا تو وہ بھی ان کے ساتھ تھا۔جب فوجیوں نے صدام حسین کو پکڑ لیا تو سمیر نے ان کے چہرے پر تھپڑ جڑ دیا تھا جبکہ عراقی صدر چلّا اٹھے تھے کہ گولی مت چلائیں ، گولی مت چلائیں۔