اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں ایک بریفنگ کے دوران ان کی ملاقات جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید سے ہوئی تھی۔ ان کے مطابق گفتگو کے دوران جنرل باجوہ نے کہا کہ رانا ثناء اللہ اب خاصے موٹے ہو گئے ہیں، حالانکہ جیل کے زمانے میں وہ کہیں زیادہ فِٹ نظر آتے تھے۔رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ اس موقع پر جنرل باجوہ نے فیض حمید سے کہا کہ رانا صاحب کو دوبارہ پہلے جیسا اسمارٹ بنایا جائے۔
اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ان پر مقدمات بھی انہی کی اجازت سے بنوائے گئے تھے اور وہ اس کا حساب اللہ پر چھوڑتے ہیں، جو اسی دنیا میں انصاف کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کے تمام معاملات فیض حمید، جنرل باجوہ اور پی ٹی آئی کے بانی کی مرضی سے ہی آگے بڑھ رہے تھے۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی حاضر سروس افسر آرمی چیف کی اجازت کے بغیر جھوٹا مقدمہ قائم کرے اور پھر اس کے خلاف فوری کارروائی نہ ہو۔
ادھر سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو سزا سنائے جانے کے بعد بعض سیاسی اور میڈیا حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں گردش کرنے لگیں کہ شاید سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔تاہم باوثوق ذرائع نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جنرل باجوہ کے خلاف نہ تو کسی قسم کی انکوائری جاری ہے اور نہ ہی کسی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پھیلائی جانے والی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔















































