ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

نوازشریف کے خلاف فیصلہ، وائٹ بک کے تحت حکومت پاکستان کو اب کیا کرنا پڑے گا؟، ملزمان ملک کے باہر سے کیا کچھ کرسکتے ہیں؟سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم کے انکشافات

datetime 6  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوز ڈیسک) سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس لندن میں نافذ العمل نہیں ہے، وائٹ بک کے تحت حکومت پاکستان کو یوکے میں قانونی چارہ جوئی کرنی پڑے گی، ملزمان ملک کے باہر سے اپیل کرسکتے ہیں لیکن عدالت کا فیصلہ ان کی غیر موجودگی میں معطل نہیں ہوسکتا، اپلیٹ کورٹ میں نواز شریف کا پیش ہونا ضروری ہے جس کے بعد ہی سزا کی معطلی ممکن ہے،تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد سزا سنائی گئی ،

ایون فیلڈ کیس میں مواد اتنا زیادہ تھا کہ یہی فیصلہ آنا تھا۔جمعہ کو احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر قانون دان بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہیہ تاثر قائم ہونا ضروری تھا کہ پاکستانیوں کو یہ بات بتائی جائے کہ پاکستان کوئی بنانا ری پبلک نہیں ہے کہ جو جتنی مرضی چاہے کرپشن کرے اور بھاگ جائے، عدالتیں اور قانون اس کا کچھ بگاڑ نہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی کیس یہ ہے کہ کسی کے پاس اثاثے ہیں اور وہ منی ٹریل نہیں دے پارہا، نواز شریف 3 بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں جب کہ 93اور 94میں یہ اثاثے لیے گئے تو یہ بچے چھوٹے تھے، لہذا منی ٹریل دینے کی ذمہ داری ان کے والد کی ہے جو کہ عوامی نمائندے رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ قانون اور عدالتوں کا طریقہ کار ایک ہی ہے، کہیں ایسی کوئی شق نہیں کہ اگر الیکشن قریب ہوں تو کسی کیس کا فیصلہ نہ سنایا جائے جبکہ اس بات کا فیصلہ عدالت کرتی ہے کہ کن حالات میں فیصلہ ملتوی کیا جائے۔فروغ نسیم نے کہا کہ ملزمان ملک کے باہر سے اپیل کرسکتے ہیں لیکن عدالت کا فیصلہ ان کی غیر موجودگی میں معطل نہیں ہوسکتا لہذا اپلیٹ کورٹ میں ان کا پیش ہونا ضروری ہے جس کے بعد ہی سزا کی معطلی ممکن ہے۔بیرون ملک اثاثوں کی ضبطگی سے متعلق فروغ نسیم نے کہا کہ پاکستان کے نیب آرڈیننس کے تحت اثاثے تو ضبط ہوگئے لیکن نیب آرڈیننس لندن میں نافذ العمل نہیں ہے،

وائٹ بک کے تحت حکومت پاکستان کو یوکے میں قانونی چارہ جوئی کرنی پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ لندن کے مجسٹریٹ کے پاس اختیار ہے کہ اگر کسی نے دنیا میں کہیں بھی جرم کیا ہو تو مجسٹریٹ سزا سنا سکتا ہے اور مجرم کو کسی اور ملک کے حوالے کرنے کا حکم بھی دے سکتا ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ وفاقی حکومت اگر اثاثے ضبط کرنے کے لیے کارروائی نہیں کرتی تو توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔ یاد رہے کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن (ر)صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…