اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سربراہ ٗ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہاہے کہ پردے کے پیچھے کی کارروائیاں نہ رکیں تو سارے ثبوت قوم کے سامنے رکھونگا ٗ شہید لیاقت علی خان سے لے کر آج تک ایک بھی وزیراعظم اپنی آئینی معیاد پوری نہ کرسکا ٗ نااہلیوں ٗٹیلی فون کالز ٗ خفیہ رابطوں اور غیر قانونی فیصلوں کے ذریعے کسی کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں ٗکسی لاڈلے کیلئے نئی ڈیل اور ڈھیل کا انتظام نہ کیا جائے ٗ
جھوٹ، الزام ٗ دھرنوں اور بہتانوں کی سیاست کرنے والے کو تھپکی دے کر قوم پر مسلط کرنے کے منصوبے نہ بنائے جائیں ٗملک کی تقدیر منصفانہ ٗغیر جانبدارنہ اور شفاف الیکشن سے جڑی ہے ٗہر جماعت کو آزادی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں ٗجمہوریت کو اصل شکل میں پھلنے پھولنے اور چلنے کا موقع دیا جائے ٗپاکستان کے عوام باشعور ہیں، اچھا برا سمجھتے ہیں ٗقوم کو اپنا فیصلہ کرنے دیں ٗان کی رائے اور ووٹ کے تقدس کو پامال نہ کریںٗجمہوریت کو سچی اور کھری جمہوریت رہنے دیا جائے اسے خواہش کا غلام نہ بنایا جائے ٗیقین ہے عوام الیکشن میں ملکی ترقی کیلئے واضح فیصلہ دیں گے۔بدھ کو پنجاب ہاؤس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے صحافیوں کو نئے سال کی مبارکباد دی اور کہا کہ دعا ہے یہ سال خیروعافیت سے گزرے۔نوازشریف نے کہا کہ یہ انتخابات کا سال بھی ہے ٗپاکستان کے عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے ٗ یقین ہے باشعور عوام تعمیر و ترقی کے سفر کو جاری رکھنے اور و طن عزیز کو خوشحالی سے ہم کنار کرنے کیلئے ایک واضح فیصلہ صادر کریں گے۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ سال نو کے آغاز کے ساتھ ہی امریکی صدر کی طرف سے ایک غیر سنجیدہ ٹوئٹ کا جاری ہونا افسوسناک ہے ۔سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ کسی ریاستی سربراہ کو دوسری ریاست سے مکالمہ کرتے ہوئے
مسلمہ بین الاقوامی آداب اور سفارتی اخلاق کا خیال رکھنا چاہیے۔نوازشریف نے کہاکہ نائن الیون کے بعد سے اب تک سب سے بھاری قیمت صرف پاکستان نیادا کی ہے ٗسب سے بھاری نقصان پاکستان کاہوا ہے ٗ17 برس سے ایسی جنگ میں الجھے جو بنیادی طور پر ہماری نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو معلوم ہونا چاہے کہ 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے اقتدار میں آتے ہی دہشت گردی کے خلاف کس بھرپور عزم کا اظہار کیا، اسی کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب کا آغاز ہوا ٗ
آج دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی ہے اور جو بچے کچھے عناصر ہیں انہیں بھی جلد کیفر کردار تک پہنچا دیا جائے گا۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ یہ کسی ڈکٹیٹر کی حکومت نہیں کہ ایک فون کال پر ڈھیر ہوجائے ٗیہ عوامی حکومت ہے جو دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتے ٗہمیں امداد کے طعنے نہ دیئے جائیں، کولیشن سپورٹ فنڈ کو امداد یا خیرات کا نام نہ دیا جائے ٗ ہمیں ایسی فنڈ کی حاجت نہیں، آپ کو احسان جتانے کی بجائے کسی سپورٹ کا تقاضہ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ 2001 میں یہاں آمریت کی بجائے جمہوری حکومت ہوتی تو وہ اپنی خدمات کبھی نہ بیچتی اور اپنی خودی کا سودا بھی نہ کرتی۔نوازشریف نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ کوئی ایسی حکمت عملی وضع کریں جس سے ہمیں امریکی امداد کی حاجت باقی نہ رہے تاکہ ہماری عزت نفس پر اس طرح کے حملے نہ کیے جائیں۔سابق وزیراعظم محمد نے کہا کہ تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں ٗبہت سے حقائق سامنے ہیں ٗ
مخلص اور درد مند شہری کی حیثیت سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں پورے اخلاص کے ساتھ اپنے کردار اور عمل کا ضرور جائزہ لینا چاہیے ٗبڑی دردمندی سے کہتا رہا ہوں کہ ہمیں اپنے گھر کی خبر ضرور لینی چاہیے اور سوچنا چاہیے کہ دنیا ہمیں قربانیوں کے باوجود ایسے کیوں دیکھتی ہے۔مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نے کہاکہ میرے مشورے کو نہ صرف نظر انداز کیا جاتا رہا بلکہ اسے کبھی ڈان لیکس اور کبھی کوئی اور نام دے کر میری حب الوطنی پر سوال اٹھائے گئے۔
نوازشریف نے کہا کہ ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ دنیا ہماری قربانیوں کے باوجود ہماری بات کیوں نہیں سنتی ٗفوج پولیس ٗسول سیکیورٹی ادارے ٗعوام ٗحتیٰ کہ ہمارے معصوم بچوں کا خون دنیا کی آنکھوں میں اتنا ارزاں کیوں ہوگیا ٗ17 سال کے دوران عظیم جانی و مالی قربانیوں کے باوجود ہمارا بیانیہ کیوں نہیں مانا جارہا ٗہمیں ان سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے ٗ اگر انہیں نظر انداز کیا جاتا رہا اور قومی مفاد کے منافی قرار دیا جاتا رہا تو بہت بڑی خود فربی ہوگی،
ایسی ہی خود فریبی کی وجہ سے پاکستان دو لخت ہوچکا۔سابق وزیرعظم نے کہاکہ ہمیں خود فریبی کے اس آسیب سے نجات حاصل کرنا ہوگی ٗیہی طاقت کا اصل سرچشمہ ہے ٗقومی قیادت ٗتمام اداروں ٗمیڈیا ٗدانشوروں اور عوام کو سیاسی الزام تراشیوں کے کھیل سے ہٹ کر ان باتوں کا جواب تلاش کرنا چاہیے اور حل بھی دینا چاہیے ٗاگر چاہتے ہیں مستقبل کل اور آ ج سے مختلف ہو اور دنیا کا کوئی ملک ہماری عزت پر حملہ نہ کرے تو ہمیں ایک زندہ قوم کے طور خود احتسابی کی مشق سے گزرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عوام جانتے ہیں انتخابات کے حوالے سے ملکی تاریخ زیادہ اچھی نہیں رہی ٗکس قدر افسوس ہے ٗپہلے انتخابات پاکستان بننے کے 23 سال بعد ہوئے تاہم ان کے نتائج کو بھی تسلیم نہ کیا گیا اور ملک ٹوٹ گیا ٗاس کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے اس میں عوامی رائے کو عزت و احترام سے نہ دیکھا گیا یا تو اس پر اثر انداز ہوکر من پسند نتائج، یا پھر خلوص دل سے تسلیم نہیں کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ شہید لیاقت علی خان سے لے کر آج تک ایک بھی وزیراعظم اپنی آئینی معیاد پوری نہ کرسکا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر ٗ سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہاکہ قائد اعظم نے کہا عوامی رائے غلطی پر نہیں ہوگئی لیکن یہاں 70 سال سے اس کے برعکس کام ہورہا ہے ٗیا اس رائے کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال لو، یا عوام کی مرضی اور ان کی پسند کے لیڈر کو نمونہ عبرت بنادو۔سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ آج بھی ایک بار پھر ماضی کے اسی فرسودہ اصول پر کام شروع کردیا گیا ہے کہ عوام کی رائے کا رخ موڑ دو ٗانجینئرنگ کے ذریعے کسی جماعت کا راستہ روک لو اور کسی ایک لاڈلے کا راستہ ہموار کردو جبکہ عوامی رائے کے تازہ جائزے بتارہے ہیں کہ (ن) لیگ کو واضح برتری حاصل ہے،
(ن) لیگ کا ووٹ بینک دیگر جماعتوں کے ووٹ بینک سے زیادہ ہے، اس لیے اس حقیقت سے خوفزدہ لوگ اس کو بدلنے اور اپنی مرضی کا رخ دینے کیلئے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں۔نوازشریف نے کہاکہ میں واضح اور دو ٹوک غیر مبہم الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کی تقدیر منصفانہ ٗغیر جانبدارنہ اور شفاف الیکشن سے جڑی ہے ٗ ہر جماعت کو آزادی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں، نااہلیوں ٗٹیلی فون کالز ٗ خفیہ رابطوں اور غیر قانونی فیصلوں کے ذریعے کسی کے ہاتھ پاؤں نہ باندھے جائیں ٗکسی لاڈلے کیلئے نئی ڈیل اور ڈھیل کا انتظام نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو اصل شکل میں پھلنے پھولنے اور چلنے کا موقع دیا جائے جن کا نامہ اعمال عوامی خدمت اور تعمیر کے کاموں سے خالی ہے جو صرف جھوٹ، الزام اور دھرنوں اور بہتانوں کی سیاست کرتے ہیں جنہیں عوام الیکشن میں بار بار مسترد کرچکے ہیں انہیں تھپکی دے کر قوم پر مسلط کرنے کے منصوبے نہ بنائے جائیں ٗپاکستان کے عوام باشعور ہیں، وہ اچھا برا سمجھتے ہیں، انہیں اپنا فیصلہ کرنے دیں، ان کی رائے اور ووٹ کے تقدس کو پامال نہ کریں۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاکہ اگر پردے کے پیچھے کی یہ کارروائیاں نہ رکیں تو میں سارے ثبوت اور سارے شواہد قوم کیسا منے رکھ دوں گا ٗ گزشتہ چارسال کی کہانی بتاؤں گا کہ کیا کچھ ہوتا رہا اور کیا ہورہا ہے ٗکس طرح انتخابی عمل پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوامی رائے سے کھیلنے کے نتائج ہم بھگت چکے ٗاب جمہوریت کو سچی اور کھری جمہوریت رہنے دیا جائے ٗاسے خواہش کا غلام نہ بنایا جائے، غلام جمہوریت آمریت کی شکل ہوتی ہے۔