اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)1965 کی پاک، بھارت جنگ میں بھارت چاہتا تھا کہ پاکستانی فوج کو کارگل سے لے کرتھرپارکر تک تقریباً ڈیڑھ ہزار میل لمبی سرحد پر پھیلا کر کمزور کر دیا جائے،چنانچہ راجستھان کے محاذ پر بھارتی فوج کی ایک پیدل بٹالین نے ٹینکوں کے دو اسکوارڈرنز کی مدد سے گدرو پر حملہ کر دیا۔ یہاں مُٹھی بھر رینجرز نے دشمن کی یلغار کو تین گھنٹے روکے رکھا۔9 ستمبر کو آگے بڑھ کر مونا باؤ پر گولہ
باری شروع کر دی۔ اس اسٹیشن سے بھارتی فوج کو رسد پہنچ رہی تھی۔ صرف سترہ گولے برسائے گئے تھے کہ دشمن کی فوج میں کھلبلی مچ گئی۔ مونا باؤ پر قبضہ کرنے سے دشمن کی سپلائی کٹ گئی۔اس معرکے میں سندھ کے حُر مجاہدین بھی فوج کے دست وبازو بنے۔ سندھ کے محاذ پر روہڑی’ کھاری’ جے سندھ اور متراکی فوجی چوکیوں پر پاکستانی جوانوں نے قبضہ کر لیا۔ یوں بھارتی فوج بارہ سو مربع میل گنوا بیٹھی۔چھمب پر بھارت سے پہلی فضائی جھڑپ ہوئی۔ چند لمحوں میں دشمن کے چار ویمپائر طیاروں کو مار گرایا۔ اس کے بعد اس محاذ پر اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم اور فلائٹ لیفٹیننٹ یوسف علی خان نے دشمن کی زمینی فوج کو بے بس کر کے رکھ دیا۔ پاک فضائیہ کے ایک اسٹار فائٹرایف104 نے دشمن کا جہاز پسرو اڈے پر اتارکر اسکواڈرن لیڈر برج پال سنگھ کو گرفتارکیا۔ 6 ستمبر کو بھارت نے پاکستان پر فضائی حملہ بھی کردیا۔ پاک فضائیہ کے دو اسٹار فائٹروں نے دشمن کے چار طیاروں کا مقابلہ کیا اور ایک کو گرا بھی لیا۔ لاہور پر بھارتی فوج کے حملے کے بعد پاکستان کے چھ سیبر طیارے فضا میں یک دم نمودار ہوئے اور بیس منٹ تک دشمن پر بم، راکٹ اور گولیاںبرسائیں۔ پٹھان کوٹ ہوائی اڈے کی تباہی نے بھارتی فضائیہ کی کمر توڑ دی۔ اس کارنامے کے بھی سرخیل سجاد حیدر تھے۔انہوں نے نہایت نیچی پرواز کر کے دشمن کے بارہ جنگی اور دو ٹرانسپورٹ طیارے اڈے پر
کھڑے کھڑے ہی تباہ کر دیے اور اڈے کو ناقابلِ استعمال کردیا۔فضائی تاریخ کا ناقابل فراموش معرکہ ایم ایم عالم کا ہے۔ انہوں نے سرگودھا کے قریب ایک ہی جھڑپ میں چند سیکنڈ کے اندر دشمن کے پانچ طیارے گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔21 ستمبر کو سحر سے ذراپہلے ونگ کمانڈر نذیر لطیف اور اسکواڈرن لیڈر نجیب احمد خان نے دو بی57 بمبار طیاروں کے ذریعے دشمن کے ہوائی اڈے کو بموں کا نشانہ بنایا اور یوں انبالہ کے
دفاعی نظام کا غرور خاک میں ملا دیا۔ سترہ روز جنگ کے دوران پاکستان کے جرات مند ہوابازوں نے35 طیاروں کو دوبدو مقابلے میں اور 43 کو زمین پر ہی تباہ کر دیا تھا۔ 32 طیارے، طیارہ شکن توپوں کا نشانہ بنے۔ 18 ستمبر تک بھارت کے مجموعی طور پر110 طیارے تباہ کیے گئے۔ ہماری فضائیہ نے دشمن کے149 ٹینک 200 بڑی گاڑیاں اور20 بڑی توپیں بھی تباہ کیں جبکہ ہمارے صرف 19 طیارے تباہ ہوئے۔