ایک مرتبہ مجنوں کو کسی نے دیکھا کہ ایک کتے کے پاؤں چوم رہا ہے اس نے پوچھا کہ مجنوں تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ مجنوں نے کہا یہ کتا لیلیٰ کی گلی سے ہو کر آیا ہے میں اس لئے اس کے پاؤں چوم رہا ہوں۔ کسی فارسی شاعر نے یہی بات شعر میں کہی ہے۔ ’’مجنون لیلیٰ کی گلی کا طواف کیا کرتا تھا اور یہ شعر پڑھا کرتا تھا ’’میں لیلیٰ کے گھر کی دیواروں کا طواف کرتا ہوں‘ کبھی یہ دیوار چومتا ہوں کبھی وہ دیوار چومتا ہوں اور دراصل ان گھروں کی محبت میرے دل پر نہیں چھا گئی بلکہ اس کی محبت جوان گھروں میں رہنے والی ہے‘‘۔
ایک مرتبہ حاکم شہر نے سوچا کہ لیلیٰ کو دیکھنا چاہئے کہ مجنون اور اس کی محبت کے افسانے زبان زدعام ہیں جب سپاہیوں نے لیلی کو پیش کیا تو حاکم حیران رہ گیا کہ ایک عام سی لڑکی تھی نہ شکل نہ رنگ نہ روپ تھا اس نے لیلیٰ سے کہا: ’’تو دوسری حسیناؤں سے زیادہ بہتر نہیں کہنے لگی خاموش رہ چونکہ تو مجنون نہیں‘‘۔