حضرت علیؓ کو اپنے لڑکپن سے ہی سرور دو عالمؐ کے ساتھ گہرا تعلق تھا اسی لئے آفتاب رسالت کی کرنیں جیسے ہی طلوع ہوئیں انہوں نے لڑکوں میں سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حاصل کی۔ چھوٹی عمر میں انسان میں خوف اور ڈر زیادہ ہوتا ہے مگر عشق کا یہ تاثر ہے کہ انسان کو نتائج سے بے پرواہ بنا دیتا ہے۔
لہٰذا حضرت علیؓ نے ایمان قبول کرنے میں دیر نہ لگائی جب نبی علیہ السلام نے ہجرت کا ارادہ فرمایا تو اس وقت آپؓ کے پاس لوگوں کی امانتیں موجود تھیں اس صادق اور امین ذات نے حضرت علیؓ کو منتخب کیا اور حکم دیا کہ علی تم میرے بستر پر لیٹ جاؤ اور صبح کے وقت امانتیں لوگوں کے سپرد کر دینا۔ حضرت علیؓ کی دلیری‘ شجاعت و بہادری پر قربان جائیں کہ وہ بلاخوف و خطر چارپائی پر لیٹ گئے۔ نبی علیہ السلام کے حکم پر جان کی بازی لگا دینا ان کا محبوب مشغلہ تھا۔