جب حضرت موسی علیہ السلام چھ لاکھ بنی اسرائیل کے افراد کے ساتھ میدان تیہ میں مقیم تھے تو اللہ تعالی نے ان لوگوں کے کھانے کے لئے آسمان سے دو کھانے اتارے۔ ایک کا نام من اور دوسرے کا نام سلوی تھا۔ من بلکل سفید شہد کی طرح ایک حلوہ تھا یا سفید رنگ کی شہد ہی تھی جو روزانہ آسمان سے بارش کی طرح برستی تھی اور سلوی پکی ہوئی بٹیریں تھیں جو دکھنی ہوا کے ساتھ آسمان سے نازل ہوا کرتی تھیں۔
اللہ تعالی نے بنی اسرائیل پر اپنی نعمتوں کا شمار کراتے ہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ:ترجمہ: اور تم پر من و سلوی اتارا۔اس من و سلوی کے بارے میں حضرت موسی کا یہ حکم تھا کہ روزانہ تم لوگ اس کو کھا لیا کرو اور کل کے لئے ہرگز ہرگز اس کا ذخیرہ مت کرنا۔ مگر بعض ضعیف الاعتقاد لوگوں کو یہ ڈر لگنے لگا کہ اگر کسی دن من و سلوی نہ اترا تو ہم لوگ اس بے آب و گیاہ، چٹیل میدان میں بھوکے مر جائینگے۔ چنانچہ ان لوگوں نے کچھ چھپا کر کل کے لئے رکھ لیا تو نبی کی نافرمانی سے ایسی نحوست پھیل گئی کہ جو کچھ لوگوں نے کل کے لئے جمع کیا تھا وہ سب سڑ گیا اور آئندہ کے لئے اس کا اترنا بند ہوگیا،اسی لئے حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بنی اسرائیل نہ ہوتے تو نہ کھانا کبھی خراب ہوتا اور نہ گوشت سڑتا، کھانے کا خراب ہونا اور گوشت کا سڑنا اسی تاریخ سے
شروع ہوا۔ ورنہ اس سے پہلے نہ کھانا بگڑتا تھا نہ گوشت سڑتا تھا۔
سات باتیں
ایک شخص ایک عقلمند کے پیچھے سات سو میل’ سات باتیں دریافت کرنے کے واسطے گیا۔۔ جب وہاں پہنچا تو کہا !!!
ًمیں اتنی دور سے سات باتیں دریافت کرنے آیا ہوں ۔۔”
آسمان سے کون سی چیز زیادہ بھاری ہے ؟
زمین سے کیا چیز وسیع ہے ؟
پتھر سے کون سی چیز زیادہ سخت ہے ؟
کون سی چیز آگ سے زیادہ جلانے والی ہے؟
کون سے چیز زمہریر سے زیادہ سرد ہے ؟
کون سی چیز سمندر سے زیادہ غنی ہے ؟
یتیم سے زیادہ کون بدتر ہے ؟
عقلمند نے جواب دیا !!
ًبے گناہ پر بہتان لگانا آسمانوں سے زیادہ بھاری ہے ۔۔
اور حق زمین سے زیادہ وسیع ہے اور کافر کا دل پتھر سے زیادہ سخت ہوتا ہے ۔۔
حرص و حسد آگ سے زیادہ جلائے جانے والی ہیں اور رشتے داروں کے پاس حاجت لے جانا اور کامیاب نہ ہونا زمہریر سے زیادہ سرد ہے ۔۔
قانع کا دل سمندر سے زیادہ غنی ہے اور چغل خور کی حالت یتیم سےبدتر ہوتی ہے