’’زندگی اور موت ایسے حادثے ہیں جن کے سامنے انسان خود کو بے بس پاتا ہے‘ نہ تو پیدائش کے وقت اس سے پوچھا جاتا ہے اور نہ موت کے وقت اس کی رضا لی جاتی ہے۔ انسان ہمیشہ چیخ کر اپنی تخلیق کا آغاز کرتا ہے اور موت کے خوف میں مبتلا ہو کر اس دنیا کو چھوڑ جا تا ہے ۔‘‘
لبنانی فلسفی ٗ شاعر ٗ ادیب ٗ ڈرامہ نگار اور مصور ٗ جبران خلیل جبران6جنوری1883ء کو شمالی لبنان کے دور افتادہ قصبے بشار ی میں پیدا ہوئے ۔کوہ لبنان کی وادی مقدس کے نام سے مشہوروادی قادسیہ کا چھوٹا سا قصبہ بشاری وادی کے ایک سرے پر واقع ہموار قطعے پر آباد ہے ۔بشاری قصبہ عیسائیوں کے ایک قدیم چھوٹے فرقے میرونی عیسائیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے میرونی عیسائیوں کے اس قدیم فرقے کا مرکز شام ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دین عیسوی کے ضمن میں میرونیوں کے عقائد عیسائیوں کے دوسرے فرقوں سے یکسر مختلف ہیں۔ ان مختلف عقائد کی چھاپ ان کے ناول’’ابن آدم‘‘ میں صاف دکھائی دیتی ہے۔’’ابن آدم‘‘ کو ایک لحاظ سے جناب عیسیٰ کی مختصر اور میرونی عقائد کے مطابق سوانح حیات بھی کہا جا سکتا ہے ا ور یہ بھی کہ اس ناول سے میرونی عیسائیوں کے عقائد کو سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
خلیل جبران کا اصل نام جبران خلیل جبران ہے۔ وہ خلیل جبران کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کی تاریخ پیدائش کے ضمن میں بہت عرصہ تک اختلاف رائے دیکھنے میں آیا۔ جبران کی شخصیت اور فن پر کام کرنے والے چند حضرات نے ان کی تاریخ پیدائش6دسمبر1883ء لکھی جوزف شعبان کی بھی یہی رائے ہے البتہ بعض حضرا ت نے سال پیدائش تو1883ء کو ہی قرار دیا لیکن تاریخ پیدائش6جنوری ۔ خلیل جبران نے اپنی تاریخ پیدائش6جنوری1883ء کو ہی قرار دیا۔ سہیل بشروی اور جوجینکس کی تصنیف’’خلیل جبران داستان حیات‘‘ میں بھی6جنوری1883ء ہی ان کا یوم پیدائش تحریر کیاگیا۔6دسمبر کے مقابلہ میں6جنوری کی تاریخ اس لئے مستند ہے کہ اس تاریخ ولادت کو امریکہ کی یونیورسٹی آف میری لینڈ میں قائم خلیل جبران ریسرچ اینڈ سٹڈیز پروجیکٹ کی بھی سند حاصل ہے۔ جبران کے والد خلیل جبران قصبہ بشار ی میں محصولات جمع کرنے کا کام کرتے تھے دوسرے لوگوں کی طرح وہ بھی چند ایکڑ اراضی اور اخروٹوں کے ایک باغ کے مالک تھے ان کی والدہ کاملہ رحمت میرونی پادری استفیان رحمت کی صاحبزادی تھیں۔ راسخ العقیدہ کا ملہ رحمت کی پہلی شادی