اور یہیں سے ان کی دوستی کا بھی آغاز ہوا۔ یہ دونوں خواتین کسی اچھوتے بزنس آئیڈیا کی تلاش میں تھیں۔ اسی دوران انھوں نے متبادل
رہائشی انتظامات کے بارے میں پڑھنا شروع کیا جس میں کنٹینرز اور خیموں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کیں۔ اس آئیڈیا پر کام کرتے ہوئے ان کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ کسی پرانی ٹرانسپورٹ بس کو رہائش گاہ میں تبدیل کردیا جائے؟ سو انھوں نے ایک پرانی بس خریدی اس کی نشستیں نکال باہر کیں اور اسے ایک گھر میں تبدیل کردیا۔ دو میٹر چوڑائی اور 12فٹ لمبائی کی بس کو رہایش گاہ میں تبدیل کرنا کسی چیلنج سے کم نہ تھا لیکن انھوں نے مسلسل محنت سے یہ کر دکھایا۔ بس کی کھڑکیاں اور دروازے تبدیل نہیں کیے گئے اور اس کی بنیادی ساخت کو قائم رکھتے ہوئے پورا ’’مکان‘‘ ڈیزائن کیا۔ اس ’’بس ہوم‘‘ میں تمام ہی بنیادی سہولتیں دستیاب ہیں اور اسے دیکھ کر یہ کہاوت ذہن میں آتی ہے’’ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔‘‘

پاکستان میں توکنٹینر زکا استعمال سامان کی ترسیل کے علاوہ زیادہ سے زیادہ دھرنوں اور راستوں میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے ہوتاہے لیکن مہذب دنیا کے مختلف ممالک میں ان کنٹینر کو مختلف مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ کہیں ان سے خوبصورت گھر تعمیر کئے جارہے ہیں تو کہیں ریسٹورنٹ اور آرٹ سٹوڈیو بنائے جارہے ہیں۔ کچھ مشہوراستعمال درج ذیل ہیں۔
زی گلوپراجیکٹ: یہ کنٹینر سے بنا گھر 1890 سکوائر فٹ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں تین بیڈروم اور دو باتھ روم موجود ہیں۔ یہ خوبصورت گھر 8 کنٹینر کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ اس کا حرارتی نظام فرش میں نصب ہے جہاں گرم پانی کی ٹیوبز بچھائی گئی ہیں اور یہ پورے سال ہی آرام دہ اور پرسکون درجہ حرارت مہیا کرتا ہے، یہ ایک انتہائی موثر نظام ہے۔پورتا بیچ‘یہ کنٹینر اٹالایئرورکشاپ نے ڈیزائن کیا ہے جسے لکڑی کے پینل کے ساتھ ملا کر تعمیر کیا گیا ہے۔ نیوزی لینڈ میں واقع اس کنٹینر میں ایک کچن‘ بیڈز اور فولڈ ہوجانے والا ٹیرس



















































