منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا

datetime 30  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کے ووٹ شمار کیے بغیر دوبارہ ووٹوں کی گنتی کرانے کا حکم دے دیا۔ جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے انتخاب کے خلاف پی ٹی آئی اور چوہدری پرویز الٰہی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

لارجر بینچ میں جسٹس صداقت علی خان کے علاوہ جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی، جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس شاہد جمیل خان شامل تھے۔سماعت کے بعد جاری کردہ مختصر حکم نامے میں لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ 16 اپریل کو ہونے والے الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی منحرف قانون سازوں کے 25 ووٹوں کو شمار کیے بغیر کی جائے۔ فیصلے میں کہا گیاہے کہ اگر حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ بننے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کرسکے تو آرٹیکل 130(4) کے تحت الیکشن دوبارہ کرایا جائے گا جب تک کہ عہدے کے لیے موجود کسی امیدوار کو اکثریت حاصل نہ ہو۔فیصلے میں مزید کہا گیاہے کہ آرٹیکل 130(4) کے مطابق ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں کسی امیدوار کو 186 ووٹوں کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے صرف موجودہ اراکین اور ان کے ووٹوں میں سے اکثریت کی ضرورت ہوگی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پریذائیڈنگ افسر کی جانب سے 25 ووٹوں کو نکالنے کے بعد حمزہ شہباز مطلوبہ اکثریت سے محروم ہو گئے تو وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہیں گے، درخواستوں پر 4کے مقابلے میں ایک کا فیصلہ آیا، جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے 4 ججز کے فیصلے کے کچھ نکات سے اختلاف کیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ نئے الیکشن کا حکم نہیں دیا جاسکتا، دوبارہ الیکشن کا حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہوگا، ہم پریزائیڈنگ افسر کے نوٹیفکیشن کو کالعدم کرنے کا بھی نہیں کہہ سکتے، عدالت پریزائیڈنگ افسر کا کردار ادا نہیں کرسکتی،منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے۔

دوبارہ رائے شماری میں جس کی اکثریت ہوگی وہ جیت جائیگا،اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت نہیں ملتی تو آرٹیکل130چار کے تحت سیکنڈ پول ہوگا۔ 25 ووٹ نکالنے کے بعد اکثریت نہ ملنے پر حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر قائم نہیں رہیں گے،فیصلہ کے مطابق گورنرپنجاب یکم جولائی کو اسمبلی اجلاس بلائیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس الیکشن ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائیگا، الیکشن مکمل ہونے کے بعد نئے وزیراعلی کا حلف 2 جولائی دن 11 بجے یقینی بنایا جائے،تحریری حکم نامے کے مطابق اسمبلی کے مختلف اجلاسوں میں بدنظمی کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اگر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی یا بدنظمی ہوئی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی،حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف اپیلیں نمٹائی جاتی ہیں، وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…