اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)سپریم کورٹ کی طرف سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا اہم اجلاس شروع ہو گیا ہے۔سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پڑھی گئی اور پھر قومی ترانہ پڑھا گیا۔آج ہونے والے
اہم اجلاس کے لیے ممبران قومی اسمبلی ایوان میں اپنی نشستوں پر براجمان ہو چکے ہیں، قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت کے 51 ارکان موجود ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان ابھی تک اسمبلی ہال نہیں پہنچے ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اجلاس کی صدارت شروع کرتے ہوئے کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من و عن کارروائی کروں گا۔شاہ محمود قریشی نے دھمکی آمیز مراسلے پر بات شروع کی تو اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور کہا کہ وزیر خارجہ پھر اس مراسلے سے متعلق بات کر رہے ہیں، آج کے ایجنڈے میں صرف تحریک عدم اعتماد شامل ہے۔اپوزیشن ارکان شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اپنی نشستوں پرکھڑے ہو گئے اور انہوں نے سپیکر سے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا مطالبہ شروع کر دیا۔اپوزیشن کے شور شرابے کے بعد حکومتی بینچز سے بھی نعرے بازی شروع ہو گئی اور اسی دوران سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا۔
علاوہ ازیں پارلیمانی امور کے ماہر احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ ڈیڑھ گھنٹے کیلئے اجلاس ملتوی کرنے کا جواز سمجھنا مشکل ہے۔انھوں نے ٹوئٹ کیا کہ یہ دوپہر کے کھانے کا وقفہ تو نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ رمضان کا مہینہ ہے، نماز کا وقت بھی نہیں ہے، مجھے اس اجلاس کو ملتوی کرنے کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آ رہی اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں پریشان ہوں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ کب تک ووٹنگ سے بھاگو گے؟۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کیے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ٹویٹ میں کہا کہ کب تک ووٹنگ سے بھاگو گے؟۔ انہوں نے کہاکہ ووٹنگ کے بغیر اجلاس کا التوا غیر آئینی اور توہینِ عدالت ہے،ووٹنگ کرنا ہو گی، عمرانی آمریت نہیں مانتے۔