منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

رنگ گورا کرنے والی کریموں میں مرکری کی خطرناک مقدار کا انکشاف

datetime 31  مارچ‬‮  2022 |

بیلجیئم(این این آئی) ایک عالمی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ رنگ گورا کرنے والی کریموں اور دیگر مصنوعات کی بڑی تعداد میں پارے (مرکری)کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہے۔واضح رہے کہ پارے (مرکری)کو سیال چاندی بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ عام درجہ حرارت پر مائع حالت میں ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تھرمامیٹر سے لے کر دندان سازی

، اور برقی آلات سے لے کر حسن افزا مصنوعات (کاسمیٹکس)تک، سیکڑوں مصنوعات و آلات میں مرکری کا استعمال کیا جاتا ہے۔لیکن ہر شعبے میں پارے کے استعمال کی محفوظ حدود متعین ہیں جن کے حوالے سے عالمی قوانین بھی موجود ہیں۔کاسمیٹک مصنوعات میں پارے کی محفوظ مقدار ایک حصہ فی دس لاکھ (1 پی پی ایم)یا اس سے کم قرار دی جاتی ہے لیکن 17 ممالک میں کی گئی تازہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ رنگ گورا کرنے والی 48 فیصد مصنوعات میں پارے کی مقدار اس محفوظ حد سے کہیں زیادہ ہے۔یہ مصنوعات ایمیزون اور ای بے سمیت، دنیا کے تقریبا تمام بڑے ای کامرس پلیٹ فارمز پر دستیاب ہیں جو امریکا سے آسٹریلیا تک 100 سے زیادہ ممالک میں خریدی جارہی ہیں۔یہ تحقیقی رپورٹ پارے کی آلودگی کے خاتمے پر کام کرنے والے عالمی ادارے زیرو مرکری ورکنگ گروپ نے مختلف ملکوں میں غیرسرکاری تنظیموں کے تعاون و اشتراک سے شائع کی ہے۔تحقیق کی غرض سے ایمیزون، ای بے اور علی ایکسپریس سمیت 40 ای کامرس پلیٹ فارمز سے رنگ گورا کرنے والی 271 مصنوعات خرید کر ان کا الگ الگ تجزیہ کیا گیا۔

تجزیئے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 129 مصنوعات میں پارے کی مقدار 1 پی پی ایم کی محفوظ حد سے کہیں زیادہ تھی۔رپورٹ میں ایک اور تشویشناک انکشاف یہ بھی کیا گیا ہے کہ زیادہ مرکری والی 43 فیصد مصنوعات یا تو پاکستان میں تیار شدہ ہیں یا پھر ان کی پیکنگ پاکستان میں کی گئی ہے۔ان میں رنگ گورا کرنے والی کچھ مشہور پاکستانی کریموں اور دوسری متعلقہ مصنوعات کے نام بھی شامل ہیں۔یہی نہیں، بلکہ رنگ گورا کرنے والی ان مصنوعات میں مرکری کا تناسب محفوظ حد سے بھی ہزاروں گنا زیادہ دیکھا گیا لیکن، حیرت انگیز طور پر، یہ مصنوعات درجنوں ممالک میں ای کامرس پلیٹ فارمز کے توسط سے بلا روک ٹوک دستیاب بھی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…