اسلام آباد(آن لائن)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے)نے میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کوئٹہ سے لانگ مارچ کرنے کا اعلان کردیا،قومی جرنلسٹس کنونشن میں پیش کردہ چارٹرفریڈم آف سپیچ اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے
زیراہتمام قومی جرنلسٹس کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نوازنے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو جادو ٹونے سے چلایا جا رہا ہے، آج سب کچھ جادو ٹونے پر ہو رہا ہے۔ دھاندلی کا نیا طریقہ ڈھونڈا جا رہا ہے، سمندر پاکستانیوں کی قدر ہے، تارکین وطن پاکستانی ووٹ کا حق لینے سے پہلے 22 کروڑ عوام کا حال دیکھ لیں، عوام کی ووٹ سے آنے والے عوام کو جواب دہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اظہارِ رائے کو کچلنے کیلئے مجوزہ اتھارٹی کا نام ڈویلپمنٹ رکھا گیا ہے، میں نے بلوچستان کے حقوق کیلئے ایک ٹویٹ کی، مجھے پس منظر کا علم نہیں تھا، اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنا پڑا، جب مجھے بھارتی ایجنٹ کہیں گے تو تکلیف ہوگی، اگر مان بھی لوں وہ بھارتی پراپیگنڈہ تھا، بھارت کو آپ نے پراپیگنڈہ کرنے کا موقع کیوں دیا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں جو آج قانون سازی ہوئی ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، اراکین خود کہہ رہے ہیں ہم آئے نہیں بلکہ ہمیں لایا گیا ہے۔ حکومت کو آخری دھکا دینے کا وقت آگیا ہے، مسلم لیگ(ن) پی ایف یوجے کے لانگ مارچ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، نالائق حکومت اپنی نالائقیاں چھپانے کے لئے میڈیا اتھارٹی بنا رہی ہے۔ مریم نواز نے قومی جرنلسٹس کنونشن کو پی ایف یو جے کی بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ میں تمام صحافیوں کو بلا تفریق اپنا ہیروز سمجھتی ہوں،
انہوں نے صحافیوں پر ہونے والے حملوں، تشدد اور اغوا کی شدید مذمت کی اور کہا کہ صحافیوں پر حملوں کے وقت سیف سٹی اسلام آباد کے کیمرے بھی کام نہیں کرتے، ملک کو جادو ٹونے اور جنتر منتر سے چلایا جارہا ہے اور سچ بولنے اور بتانے والوں کو نوکریوں سے نکالا جاتا ہے، نااہل اور نالائق حکومت اپنی نالائقیاں چھپانے کے
لئے میڈیا اتھارٹی بنا رہی ہے، ججز کو استعمال کرنیوالوں کا نام کوئی نہیں جانتا وہ کسی کو نظر نہیں آتے، ان کا نام لینے والوں کو غدار کہا جاتا ہے اور بلوچستان کے حوالے سے بات کرنیوالوں کوانڈیا کا ایجنٹ کہا جاتا ہے، آج پاکستان کے عوام باشور ہورہے ہیں تمام مظالم کے باوجود سیاستدان اور صحافی وہی کام اور بات کررہے ہیں انہوں
نے کہا کہ پی ایف یو جے کے لانگ مارچ میں اور مسلم لیگ(ن) آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اب ان کو آخری دھکا دینے کا وقت آگیا ہے۔صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس شہزادہ ذوالفقار نے کہاکہ 2008ء کے بعد سے 26 صحافی اپنی جانیں دے چکے ہیں اور 14 صحافی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ 12کے قاتلوں کا کچھ پتہ
نہیں ہے۔پی ایف یو جے تقریباً پورے ملک میں جہاں بھی گئے تمام صحافیوں نے لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا سب صحافی ہماری تاریخ کے اعلان کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مقابلہ حکمرانوں، میڈیا مالکان،مہنگائی اور موسم کے ساتھ ہے، ہم نے میڈیا ورکرز کے لئے جدوجہد جاری رکھنی ہے
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور وکلا برادری ہمارے ساتھ ہیں، اس مارچ کے دوران آ نیوالی تمام سختیاں برداشت کرنی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے صحافی ہمارے خلاف استعمال ہوئے، ہم پندرہ دن کی تیاری کے بعد لانگ مارچ کا اعلان کریں گے اور کوئٹہ سے لانگ مارچ شروع ہو گا اور اس سے 10 دنوں میں ملک کے مختلف حصوں سے
ہوتے ہوئے اسلام آباد پہنچیں گے،اس لانگ مارچ کو کامیاب بنائیں گے،سول سوسائٹی، این جی اوز اور اس لانگ مارچ میں وکلا برادری کو شامل کرنا چاہیے تمام اس میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں۔سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آج میرے لئے یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ آج پاکستان کا ہر شہری باشعور ہو
چکا ہے اسے معلوم ہے کہ 72سالوں سے اس ملک پر سیاہ سایہ ہٹانا ہے آج پاکستان بدترین حالات سے گزر رہا ہے، پارلیمان بے دست و پا ہو چکا ہے، آئین کی پامالی سب دیکھ رہے ہیں، بے شمار قوانین ہوتے ہوئے حکومت سب کو ختم کرکے پاکستانی میڈیا اتھارٹی بل لانا چاہتی ہے ہمیں معلوم ہے کہ اس کے پیچھے کون سی قوتیں ہیں۔پی
ایف یو جے نے ہر دور میں کالے قوانین کے خلاف اور آزادی اظہار رائے کے لئے بھرپور جدوجہد کی ہے اور اب کہا جارہا ہے کہ فیک نیوز کو روکا جائے گا حالانکہ ہر دور حکومت میں حکومت خود فیک نیوز اخبارات میں شائع کراتی رہی ہے اور اپنے مفادات حاصل کرتی رہی ہے آخر میں ناصر زیدی نے چارٹر آف فریڈ آف سپیچ پڑھ کر
سنایا اور شرکاء نے ہاتھ اٹھا کر چارٹر کے حق میں ووٹ دیا۔پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین خوش دل خان نے کہاکہ موجودہ حکومت ضیاء الحق کے دور حکومت کی یاد دلا رہی ہے، یہاں سچ بولنے پربھی سزا دی جاتی ہے اب ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ سول مارشل لاء ہے، وکلاء برادری اور وکلا کونسل اور عوامی نیشنل پارٹی
بھی آپ کی جدوجہد میں ساتھ کھڑی ہے۔نومنتخب صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے وکلاء کی جانب سے اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔عاصمہ شیرازی نے کہا کہ آج جن کے ہاتھوں میں قلم ہے وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں، آج ہماری آواز کو دبانے کے لئے گالی اور گولی کا استعمال کیا جارہا ہے،ذہنوں پر
پہرے لگائے جارہے ہیں یہ سلسلہ آج سے شروع نہیں ہوا،اخبارات کو اشتہارات بند کردیئے گئے ہیں، نیوزایڈیٹر اور اینکرز کو دفاتر اور نیوز روم سے نکالا گیا ہے، بہت سے چہروں کو منظر عام سے غائب کردیا گیا ہے، ڈرایا دھمکایا گیا ہے سب سے بڑھ کر ان کو نفسیاتی مریض بنایا جارہا ہے مگر یاد رکھیں کہ ان تمام ہتھکنڈوں کے
باوجود یہ نہ جھکیں گے نہ ڈریں گے اور نہ ہی بکیں گے، یہ قلم نہ کبھی رکا ہے اور نہ رکے گا۔ملک کے دوسرے شہروں سے آئے ہوئے صحافیوں نے پی ایف یو جے کی قیادت سے کہا کہ ہم آپ کی قیادت میں لانگ مارچ کے اعلان کا انتظار کررہے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ تمام صحافی برادری اور تمام سیاسی پارٹیوں کے ورکرز اس لانگ
مارچ کو کامیاب بنائیں، آج آپ تاریخ کا اعلان کریں اور ہم اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے۔جماعت اسلامی کی عائشہ سید نے کہا کہ ہم پی ایف یوجے کے مطالبات کے حق میں ہیں اگر میڈیا کے حقوق کا تحفظ کیا جائے تو ملک مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کے شہید اور زخمی ہونیوالوں کو معاوضہ دیا جائے اور صحافیوں کے تحفظ کے لئے قوانین
بنائے جائیں۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی پی ایف یو جے کے قائدین کو کامیاب کنونشن پر مبارکباد دیتی ہے۔سینئر صحافی حامد میر نے اپنے خطاب میں کہاکہ جو بھی صحافی ڈکٹیشن نہیں لیتا اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ ہو جاتا ہے پہلے ہمارا دشمن ہمیں معلوم ہوتا تھا مگر آج وہ دشمن نامعلوم ہوتا ہے۔پاکستان میں صحافیوں کے بہت سے
مسائل ہیں مگر آزادی صحافت سب سے بڑا مسئلہ ہے، تمام صحافیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہیے اور تمام گروپوں کو اکٹھے جدوجہد کرنی چاہیے۔قومی جرنلسٹس کنونشن کے دیگرشرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے آزادی صحافت کو پامال اور میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے میڈیا اتھارٹی کے نام پر
بل لانے کی کوشش کررہی ہے اور اس نازک صورتحال میں صحافیوں اور ورکرز کے حقوق کیلئے پی ایف یو جے نے جدوجہد کا آغاز کیا ہے اور اس قیادت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ نہ بکنے والی اور نہ جھکنے والی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور دیگر طاقت کے مرکز اپنے معاملات میں نکتہ چینی برداشت نہیں کرتی خاص طور پر شعبہ
صحافت جب ملک اور عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے تو طاقت کا مرکز برداشت نہیں کرتا اور میڈیا کی آواز کو دبانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ایوب خان،ضیاء الحق اور جنرل مشرف کے دور میں بھی صحافیوں نے بھرپور جدوجہد کی اور آزادی رائے کے لئے اپنا کردار ادا کیا،جیلیں کاٹیں اور کوڑے کھائے مگر
اپنی جدوجہد کا راستہ ترک نہیں کیا۔آج ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر پی ایف یو جے کے ساتھ ملکر اس ملک اور عوام کی خاطر جدوجہد کرنا ہو گی اور قربانی دینی ہو گی۔صحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا تاکہ شعبہ صحافت عوام کو مزید باشعور بنا سکے اور وہ اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکے۔صرف پی ایف یو جے ہی ایسا
پلیٹ فارم ہے جو سب کو ایک پلیٹ فارم پر لاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی بحران، معاشی بحران اور سیاسی بحران پر ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آزادی اظہار رائے اور معلومات تک رسائی کی اجازت نہیں ہے۔پاکستان وطن پارٹی پنجاب کے ایوب ملک،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل حارث خلیق،لالہ اسد پٹھان، سابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، صدرآرآئی یو جے عامرسجاد سید ودیگر نے بھی خطاب کیا۔