ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قومی اسمبلی ہلڑبازی واقعہ تو گزرگیا لیکن اب آگے کیا ہوگا؟خبردارکردیا گیا

datetime 19  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بجٹ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کی تقریر روکنے کیلئے حکومتی ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی، مار پیٹ، بدنظمی اور گالم گلوچ کے جو واقعات پیش آئے تھے بادی النظر میں وہ واقعات گزر گئے ہیں اور اب قومی اسمبلی میں گزشتہ دو دن سے ایوان کی کارروائی پرسکون انداز میں چل رہی ہے لیکن قرائن اس امر کی غمازی کر

رہے ہیں کہ واقعہ گزر گیا ہے لیکن اس کے اثرات کا آغاز آنے والے دنوں میں ہوگا بجٹ کی منظوری کے مرحلے میں بھی کچھ اشارے نظر آئیں گے اور پھر بقول ایک رکن اسمبلی ’’ اصل فلم تو بجٹ کی منظوری کے بعد شروع ہوگی ،روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق  تین دن تک ایوان میں جو صورتحال رہی اس کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کیساتھ ساتھ متعدد مغربی ممالک کے ذرائع ابلاغ میں بھی اس ہنگامہ آرائی کے مناظر تبصروں اور دلچسپ ریمارکس کے ساتھ دکھائے گئے، بالخصوص جمہوری ممالک میں اگر اپوزیشن اور میڈیا کیساتھ حکومت کی جانب سے کوئی کوئی غیر جمہوری واقعہ پیش آئے تو وہ اسے زیادہ نمایاں طور پر زیر بحث لاتے ہیں اس ضمن میں ایک تازہ ترین اطلاع یہ ہے جس کی اسلام آباد میں ایک سفارتی ذریعے نے تصدیق بھی کی ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں واقع پانچ سے زیادہ سفارتخانوں کے سفارتی سربراہان نے اپنے ممالک کے دارالحکومتوں

کو پاکستان کی پارلیمنٹ ہائوس میں بجٹ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن لیڈر کی تقریر کو روکنے کیلئے حکومتی ارکان اور وزراء کے طرزعمل پر مبنی ’’بصری رپورٹس‘‘ بھیجی ہیں گوکہ ان رپورٹس کی تفصیلات کے بارے میں علم تو نہیں ہوسکا لیکن مذکورہ ذرائع کے مطابق پاکستان کی طرح یقیناً دیگر ممالک میں بھی اس سارے عمل کو غیر جمہوری

اقدام کے طور پر دیکھا گیا ہوگا اس لئے نفس مضمون کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے گفتگوکے دوران مذکورہ سفارتی ذریعے نے یہ بھی بتایا کہ جمعرات کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر انتظام ’’ عدلیہ اور میڈیا پر حملے‘‘ کے عنوان سے کنونشن اور متفقہ قرارداد کی کاپیاں بھی اسلام آباد کے سفارتی ذرائع نے حاصل کی تھیں۔

امر واقعہ ہے کہ قومی اسمبلی کے حوالے سے ہنگامہ آرائی کے واقعہ کو اپوزیشن پوری طرح حکومت کیخلاف استعمال کرنا چاہتی ہے جس کیلئے منصوبہ بندی اور مشاورت بھی ہو رہی ہے پھر اس حوالے سے خود حکومتی ارکان میں بھی یہ احساس موجود ہے کہ ’’ بعض حکومتی ارکان حد سے تجاوز کر گئے تھے‘‘ جس کی خبریں بھی منظرعام پر آچکی

ہیں۔ صرف سیاسی ہی نہیں بلکہ عام لوگ کے ذہنوں میں بھی یہ سوال موجود ہے کہ شہباز شریف کی تقریر کے دوران مشتعل حکومتی ارکان کے ساتھ ساتھ بعض سنجیدہ اور باوقار وزراء نے ایوان میں جس طرز عمل کا مظاہرہ کیا تھا اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ بھی برقرار رہا اس کے بعد اچانک ہی ماحول گالم گلوچ، غنڈہ گردی اور ہنگامہ آرائی سے پاک کییسے

ہوگیا اور ایوان کی کارروائی معمول کے انداز میں کیونکر شروع ہوئی۔ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی واپس لے لی گئی ، شہباز شریف کی تقریر بھی ڈھائی گھنٹے تک سنی گئی اور کسی میں مداخلت کی ہمت نہ ہوئی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…