لندن/مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی )برطانیہ نے قبوضہ بیت المقدس کومقبوضہ علاقہ قرار دیا ہے جس پرصہیونی ریاست نے برطانیہ سے سخت احتجاج کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی شہریت والی ایک اسرائیلی خاتون نے اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے اپنے پاسپورٹ کی تجدید کرائی تو اس
کے کاغذات میں بیت المقدس کومقبوضہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔بتایا گیا کہ بیت المقدس شہر میں پیدا ہونے والی ایک اسرائیلی خاتون اپنے برطانوی پاسپورٹ کی تجدید کرنے گئی تھی۔ اسے معلوم ہوا کہ بیت المقدس کو برطانیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ اس میدان میں ایک نئی پالیسی نظر آ رہی ہے۔ ماضی کے برعکس برطانیہ نے بیت المقدس کومقبوضہ علاقہ قرار دیا ہے۔اسرائیلی خاتون لندن میں اسرائیل کے سفیر کے پاس گئی۔ اسرائیلی سفیر نے برطانوی دفتر خارجہ سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی تو برطانوی دفترخارجہ نے جواب دینے کے لئے ایک دن کی ڈیڈ لائن مانگ لی۔دوسری جانب قابض اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ شہر اللد میں قائم ایک جامع مسجد کے امام اور خطیب الشیخ یوسف الباز کو گرفتار کرلیا ہے۔ ان پر دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت پراکسانے جیسے بھونڈے الزام عاید کیے گئے ہیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق الشیخ الباز کی گرفتاری اسرائیل کے انتہا پسند رکن کنیسٹ ایتمار بن غویر کے اکسانے پر پر عمل میں لائی گئی ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران مقبوضہ عرب علاقوں میں عرب فلسطینی باشندوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاون شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں اب
تک دو ہزار سے زاید فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔قابض پولیس نے اندرون فلسطین کے شہروں میں کریک ڈائون میں اسلامی تحریک کے رہ نمائوں محمد اسعد کنعانہ، سابق اسیر ظافر جبارین، اسلامی تحریک کے رہ نما الشیخ جمال الخطیب اور دیگر سرکردہ رہ نمائوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان کی گرفتاریاں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی جارحیت، الشیخ جراح سے فلسطینیوں کی جبری بے دخل اور اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کے رد عمل میں مظاہروں کے دوران کی گئیں۔