اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سوڈان کے مغربی علاقے دارفر میں بارشوں نے تباہی مچا دی، جہاں مسلح گروپ کے زیر قبضہ پہاڑی گاؤں تارسین مکمل طور پر ملیامیٹ ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق اب تک ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ صرف ایک شخص کو زندہ بچایا جا سکا۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سوڈان لبریشن موومنٹ/آرمی نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں سے لاشیں نکالنے اور متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے فوری مدد کی درخواست کی ہے۔
ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔گروپ کا کہنا ہے کہ گاؤں مکمل طور پر مٹ چکا ہے، مسلسل بارشوں کے باعث امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں اور متاثرہ علاقوں تک رسائی انتہائی دشوار ہو چکی ہے۔سوڈان لبریشن موومنٹ کے سربراہ عبدالوحید محمد نور نے اپنے بیان میں بتایا کہ قریبی بستیوں میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے جس سے شہری خوف زدہ ہیں اور بارش کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے متاثرین کے لیے فوری شیلٹر اور امدادی سامان فراہم کرنے کی اپیل کی۔اقوام متحدہ کے نمائندوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 300 سے 1000 کے درمیان ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی ادارہ پلان انٹرنیشنل کے علاقائی نمائندے ارجمند حسین نے بتایا کہ متاثرہ گاؤں تک گاڑیوں کے ذریعے پہنچنا ممکن نہیں، صرف پیدل یا خچروں کے ذریعے امداد پہنچائی جا سکتی ہے۔جبل مارا ایمرجنسی روم کے اہلکار عبدالحفیظ علی نے بتایا کہ اب تک 9 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ سیکڑوں بے گھر ہونے والے افراد کو عارضی پناہ دی جا چکی ہے۔خیال رہے کہ شمالی دارفر میں طویل عرصے سے سوڈان کی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان فاشر شہر کے کنٹرول کے لیے لڑائی جاری ہے، تاہم سوڈان لبریشن موومنٹ اس تنازع میں غیر جانب دار ہے۔