لاہور(مانیٹرنگ +این این آئی) پنجاب پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ میں کہا گیا کہ لاہور پولیس کو مقدمہ درج کرنے اور مجرم کی گرفتاری کے لئے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، قانون اپنا راستہ اپنائے گا، شمالی چھاؤنی کے علاقہ میں ایک مدرسہ کے عمر رسیدہ استاد مفتی عزیز الرحمن کی
طالبعلم کے ساتھ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمہ متاثرہ طالبعلم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمن، ان کے تین بیٹوں، ان کے ایک ساتھی اور دو نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں 377 اور506کی دفعات درج کی گئی ہیں۔ دفعہ 377 غیر فطری فعل کے متعلق ناقابل ضمانت جرم ہے اور اس کی سزا عمر قید یا دس سال قید اور جرمانہ ہے، دفعہ 506 دھمکی دینے کے متعلق ہے اور اس کی سزا دو سال تک ہے یا پھر جرمانہ اور سزا دونوں ہیں۔ ایف آئی اے کے متن میں مفتی عزیز الرحمن نے امتحان میں اپنی جگہ کسی اور طالبعلم کو بٹھانے پر مجھے تین سال تک وفاق المدارس کے امتحانات میں بیٹھنے پر ممنوعہ قرار دیدیا لیکن میری جانب سے منت سماجت پر افسوسناک عمل پر آمادہ کیا اور میں مجبوری میں ان کی چال اور زیادتی کا نشانہ بنتا گیا اور انہوں نے کئی مرتبہ میرے ساتھ یہ افسوسناک کام کیا۔ اس کے باوجود میرے لئے کچھ نہ کرنے پر میں نے انتظامیہ سے رجوع کیا لیکن میر ی بات کو تسلیم نہ کیا گیا جس کے بعد میں نے مجبور ہو کر خودچوری اپنی ویڈیو بھی بنائی اور اس کے ثبوت وفاق المدارس عربیہ کے ناظم اعلیٰ کو بھی پیش کئے۔اس بارے معلوم ہونے پر مفتی عزیز الرحمن نے مجھے قتل کرنے کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کر دیں اور چند روز قبل جب کسی
نے یہ ویڈیو وائرل کر دی تو میں نے خود کو نقصان پہنچانے کے لئے ایک ویڈیو ریکارڈ کی۔مفتی عزیز الرحمن کو مدرسے سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے بھی ان کی بنیادی رکنیت معطل کر دی۔ وفاق المدارس العربیہ نے مفتی عزیزالرحمان کے فعل کے باعث مدرسہ منظور الاسلام لاہور کینٹ کا الحاق ختم کر دیا ہے جبکہ مدرسے کی انتظامیہ نے مفتی عزیزالرحمان کو مدرسے سے نکال دیا ہے، دوسری جانب جے یو آئی نے
بھی مفتی عزیزالرحمان کو ضلع لاہور کے نائب امیر کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، وفاق کی جانب سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مفتی کیخلاف کارروائی کی اپیل کی گئی ہے۔جے یو آئی ضلع لاہور کے نائب امیر مفتی عزیزالرحمان کے مدرسے کے طالبعلم کیساتھ زیادتی کے واقعہ کے بعد جامعہ منظور الاسلام لاہور کی انتظامیہ نے مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے نکال دیا ہے جبکہ وفاق المدارس العربیہ نے اس شرمناک واقعہ کے بعد جامعہ منظور الاسلام لاہور کینٹ کا الحاق ختم کر دیا ہے۔