اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈی ایس پی کے ہاتھوں مبینہ طور پر اہلیہ اور بیٹی کے قتل کا کیس پولیس حکام کے لیے ایک نئی آزمائش بن گیا ہے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق، واقعے کو تین دن گزر چکے ہیں لیکن پولیس اب تک ڈی ایس پی عثمان حیدر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ اعلیٰ پولیس افسران تاحال اس بات پر فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ان کے خلاف دفعہ 302 کے تحت مقدمہ قائم کیا جائے یا نہیں۔پولیس اور پراسیکیوشن دونوں ہی گزشتہ تین دن میں کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔
گزشتہ روز پولیس مدعی خاتون کو لے کر پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر بھی گئی، مگر دو سرکاری وکلا بھی قانونی رائے دینے میں فیصلہ نہیں کر سکے۔ابھی تک پولیس نے مدعیہ کی جانب سے دی گئی درخواستِ اندراجِ مقدمہ بھی وصول نہیں کی۔اطلاعات کے مطابق مقتول ماں اور بیٹی کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے کی گئی تھی، جبکہ پولیس کے پاس اس وقت صرف ڈی ایس پی عثمان حیدر کا اعترافی بیان موجود ہے۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی، اور پولیس نے ابھی تک لواحقین کے حوالے لاشیں بھی نہیں کیں۔مدعیہ نے الزام لگایا ہے کہ گزشتہ تین روز سے پولیس انہیں مختلف اعلیٰ افسران کے دفاتر کے چکر لگوا رہی ہے، مگر اس بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں دی جا رہیں کہ ڈی ایس پی عثمان حیدر کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے۔















































