واشنگٹن(این این آئی )امریکا میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ کے نتیجے میں مریضوں میں الزائمر جیسے دماغی تنزلی کے عارضے کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کلیولینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 اور الزائمر کے دوران آنے والی دماغی تبدیلیوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔محققین نے بتایا کہ
کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ کورونا وائرس دماغی خلیات کو براہ راست متاثر کرتا ہے جبکہ دیگر میں ایسے شواہد دریافت نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ یہ شناخت کرنا کہ کووڈ کس طرح دماغی مسائل کا باعث بننے والا مرض ہے، مثر علاج کی دریافت کے لیے ضروری ہے۔اس تحقیق کے لیے ماہرین نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے الزائمر اور کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا،انہوں نے کورونا وائرس کے میزبان جینز/پروٹینز کے درمیان قربت کی جانچ پڑتال کی اور دیکھا کہ سنگین ذہنی امراض کے شکار افراد میں یہ قربت کتنی ہے۔محققین نے کورونا وائرس کے دماغی ٹشوز اورر خلیات کو متاثر کرنے والے جینیاتی عناصر کا بھی تجزیہ کیا۔اگرچہ محققین کو بہت کم شواہد مل سکے کہ یہ وائرس براہ راست دماغ کو ہدف بناتا ہے، مگر انہوں نے وائرس اور جینز/پروٹینز کے نیٹ ورک کے درمیان تعلق دریافت کیا جو متعدد دماغی امراض سے منسلک سمجھے جاتے ہیں، جن میں سب سے نمایاں
الزائمر ہے۔نتائج سے عندیہ ملتاہے کہ کووڈ 19 سے مریضوں میں الزائمر جیسے دماغی تنزلی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔اس کی مزید جانچ پڑتال کے لیے انہوں نے کووڈ 19 ، ورم اور دماغی انجری کے درمیان تعلق کو بھی دیکھا، یہ دونوں الزائمر کے اہم عناصر ہیں۔محققین نے بتایا کہ
ہم نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے دماغی ورم کے نتیجے میں الزائمر کے عناصر میں تبدیلیاں آتی ہیں اور دماغ۔خون کی رکاوٹ میں مخصوص وائرل انٹری فیکٹر کا اثر خلیات پر نمایاں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس ممکنہ طور پر متعدد جینز پر اثرات مرتب کرتا ہے جس کا نتیجہ الزائمر جیسے عارضے کی شکل میں نکل سکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جو افراد پہلے ہی الزائمر کے خطرے سے دوچار ہوتے ہیں، ان میں کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔