اسلام آباد (نیوز ڈیسک)یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب شایان طاہر نے ایما زون کو نئے آئی پوڈ کا آرڈر دیا مگر انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ آن لائن فروخت کے یہ دعویدار پاکستان میں الیکٹرانک اشیا نہیں پہنچاتے۔ انہوں نے اسے ایک نئے ڈھنگ سے سلجھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان میں ای کامرس کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا اور اب یہ سلسلہ چل نکلا ہے۔ یہ سات سال پرانی بات ہے اور اس وقت شایان طاہر کراچی میں ایک کال سنٹر پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے آئی پوڈ خریدنے کیلئے بڑی مشکلوں سے رقم بچائی تھی مگر اب ان کی خواہش کی تکمیل میں دیر ہو رہی تھی۔ انہوں نے امریکا میں اپنے ایک کزن سے رابطہ کیا اور تین ایپل میوزک پلیئر منگوا لئے۔ انہوں نے ایک اپنے لئے رکھ کر باقی دو کلاسیفائیڈ اشتہار کے ذریعے فروخت کر ڈالے۔ یہیں سے انہیں خیال آیا کہ ایمازون کی طرح ایک سائٹ پاکستان میں بنائی جائے کیونکہ مغرب کے ویب جائنٹس نے اس ملک کے دو سو ملین لوگوں کو بالکل نظرانداز کر رکھا تھا۔ ایمازون کے ذریعے پاکستان میں جو محدود اشیا فروخت کی بھی جاتی ہیں ان پر بھاری منافع وصول کیا جاتا ہے۔ 29 سالہ شایان طاہر کہتے ہیں کہ جب مجھے معلوم ہوا کہ میں ایمازون کے ذریعے کچھ نہیں منگوا سکتا تو میں نے سوچا کہ یہاں اور بھی تو ایسے لوگ ہوں گے جنہیں ایسی اشیا کی ضرورت ہو گی مگر ان کے پاس کوئی مناسب ذریعہ نہیں ہے۔ اسی سوچ کے تحت انہوں نے ہوم شاپنگ ڈاٹ کام کے نام سے آن لائن تجارت شروع کر دی ، اب روزانہ اس کے ذریعے اوسطاً پانچ سو اشیا کا لین دین ہوتا ہے اور 65 ملازمین اس سائٹ کیلئے کام کر رہے ہیں۔ اس سائٹ پر آرڈر کی گئی اشیا پاکستان کے اندر 24 گھنٹوں میں پہنچا دی جاتی ہیں اور زیادہ تر لوگوں کے پاس کریڈٹ کارڈز نہ ہونے کی وجہ سے کیش میں لین دین ہوتا ہے، حال ہی میں سائٹ نے آن لائن بینک ٹرانسفر کی سہولت بھی فراہم کر دی ہے۔ کچھ اور لوگوں نے بھی شایان طاہر کی پیروی میں اسی طرح کا کام شروع کیا ہے اور آج مختلف اشیا آن لائن دستیاب ہیں۔ شوپپو ڈاٹ کام اور دراز ڈاٹ پی کے کے ساتھ ساتھ رئیل سٹیٹ کے کاروبار کیلئے زمین ڈاٹ کام اور کاروں کے لین دین کیلئےپاک وہیلز ڈاٹ کام موجود ہیں۔