بر طانیہ (نیوز ڈیسک )ایک مطالعے کے مطابق سنہ 2014 کی حدت نے تتلیوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے جن میں معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہائی براو¿ن فریٹیلری نامی تتلی بھی شامل ہے۔
برطانیہ میں تتلیوں کے جائزے کی ایک مہم کے سروے کے مطابق تتلیوں کی 56 اقسام کی تعداد میں گذشتہ برس کے مقابلے اضافہ ہوا ہے۔اس سکیم کے ذریعے ہائی براو¿ن فریٹیلری کی قیام گاہوں کی بحالی میں بھی مدد کی گئی۔ تاہم بعض دوسری اقسام جن میں کیبیج وائٹ شامل ہیں انھیں زیادہ گرمی میں مشکلات پیش آئیں۔مطالعے سے معلوم ہوا کے سال کے سرد موسم میں معلوم ہوا کہ سال کے پہلے حصے میں تتلیوں کی خوب نشو ونما ہوئی۔اپنے سیاہ اور نارنجی پروں کے لیے مشہور ہائی براو¿ن فریٹیلری نامی تتلی ایک وقت میں انگلینڈ اور ویلز میں کثیر تعداد میں پائی جاتی تھی۔ تاہم سنہ 1970 کی دہائی کے بعد اس میں بڑے پیمانے پر کمی آنا شروع ہو گئی۔اب ویلز میں ان کی صرف ایک کالونی ہے جبکہ انگلینڈ میں دو مقامات موریکیمبے بے اور ڈیٹمور میں ان کا گڑھ ہے۔اپنے سیاہ اور نارنجی پروں کے لیے مشہور ہائی براو¿ن فریٹیلری نامی تتلی ایک وقت میں انگلینڈ اور ویلز میں کثیر تعداد میں پائی جاتی تھی۔
تاہم سنہ 1970 کی دہائی کے بعد اس میں بڑے پیمانے پر کمی آنا شروع ہو گئی۔ اب ویلز میں ان کی صرف ایک کالونی ہے جبکہ انگلینڈ میں دو مقامات موریکیمبے بے اور ڈیٹمور میں ان کا گڑھ ہے۔سروے سے معلوم ہوا کہ اس تتلی کی افزائش کے لیے یہ برس گذشتہ دس برسوں میں بہترین رہا۔اس کی وجہ گرم اور نم موسم بہار رہا جو لارووں کی نشوونما کے لیے بہترین ہوتا ہے۔سروے کرنے والے بٹرفلائی کنزرویشن نامی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ٹام بریرٹن کا کہنا ہے کہ یہ تتلی بحالی کی راہ پر ہے لیکن ابھی بھی اسے طویل مسافت طے کرنا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہائی براو¿ن فریٹیلری تتلیوں کی ان دو نسلوں میں سے ایک تھی جن کو برطانیہ میں معدوم ہونے کا شدید خطرہ لاحق تھا۔ اور اب یہ بہت اچھی خبر ہے کہ دس برسوں میں ان کی تعداد بلند ترین سطح پر ہے۔‘سنہ 2014 میں معمول سے زیادہ گرم موسم ِ بہار نے تتلیوں کی کئی دوسری اقسام کی نشوونما میں بھی مدد کی۔مجموعی طور پر زیرِ مطالعہ 56 میں 32 اقسام کی تتلیوں کی نسل میں سنہ 2013 کے مقابلے میں اضافہ دیکھا گیا۔ ایک نسل کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جبکہ کی 23 تعداد میں کمی دیکھی گئی
بر طانیہ : دس برس بعد تتلیو ں کی ریکارڈ نشونما
3
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں