لندن (نیوز ڈیسک) انٹرنیٹ کے ذریعے فحاشی کا پھیلاﺅ اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اب بچے بھی اس کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔ بچوں کی فلاح کیلئے کام کرنے والے برطانوی ادارے NSPCC کے ذیلی ادارے ChildLine کے حالیہ سروے میں یہ تشویشناک انکشاف ہوا ہے کہ برطانیہ میں 12 سے 13 سال کے 10 فیصد بچے اور بچیاں فحش ویڈیوز کا حصہ بن چکے ہیں جبکہ تقریباً 20 فیصد نے بتایا کہ وہ فحش مواد کے عادی ہو چکے ہیں اوراس سے چھٹکارا پانا ممکن نہیں سمجھتے۔ادارے کے ڈائریکٹر پیٹر لیور کہتے ہیں کہ یہ خوفناک بات ہے کہ 12 اور 13 سال کے بچے فحش ویڈیوز کا حصہ بن رہے ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف بچوں کی اخلاقی تباہی کا باعث بن رہا ہے بلکہ انہیں بدکردار اور خطرناک افراد کے چنگل میں بھی پھنسا رہا ہے۔ نوعمری میں جنسی درندوں کے چنگل میں پھنسے والی لڑکیاں خصوصی طور پر ایک ایسی دلدل میں دھنس جاتی ہیں جس سے نکلنا ان کیلئے ممکن نہیں رہتا۔ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ نوعمر لڑکے اور لڑکیاں بکثرت انٹرنیٹ کے ذریعے فحش مواد تک پہنچ رہے ہیں اور انہیں بچانے کیلئے والدین اور بزرگوں کیلئے ضروری ہے کہ ان کی ہر ممکن مدد کریں۔ پیٹر لیور کا کہنا ہے کہ ان کے ادارے کو ہر ماہ 18 ہزار سے زائد بچوں کے میسج موصول ہو رہے ہیں جو انٹرنیٹ اور خصوصاً سوشل میڈیا ویب سائٹوں کے ذریعے فحش مواد کی دلدل میں پھنس چکے ہیں اور مدد کے طلبگار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ہماری نوجوان نسل کے مستقبل کا معاملہ ہے اور اس ضمن میں ہم سب کو آنکھیں کھولنا ہوں گی۔