آسٹریلیا(نیوز ڈیسک )آسٹریلوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اب تک سیارچے کی ٹکر سے متاثر ہونے والا سب سے بڑا علاقہ دریافت کر لیا ہے۔400کلومیٹر پر محیط یہ علاقہ زمین کی پرت میں انتہائی گہرائی میں دفن ہے اور اس میں دو جگہ پر تصادم کے نشانات ہیں۔اس علاقے کو دریافت کرنے والی آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ سیارچہ زمین سے ٹکرانے سے قبل دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا اور دونوں حصوں کا حجم دس کلومیٹر سے زیادہ تھا۔خیال کیا جا رہا ہے کہ سیارچے کی زمین سے ٹکر تقریباً 30 کروڑ سال پہلے ہوئی۔سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اینڈریو گلکسن کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ اس سیارچے کی ٹکرسے زمین کی سطح پر پڑنے والا گھڑا تو ختم ہو گیا ہے لیکن زمین کی خدوخال کے مطالعے سے اس کی سطح کے نیچے دو مقامات پر تصادم کے ثبوت ملے ہیں۔‘ڈاکٹر گلکسن کا مزید کہنا تھا کہ ’ اس کے نتیجے میں مختلف انواع و اجناس کی زندگیوں کا خاتمہ ہوا ہوگا۔‘ڈاکٹر گلکسن کا کہنا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کے واقعات نے زمین کے ارتقائی عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ڈاکٹر گلکسن لیکن اس ٹیم کی جانب سے سائنسی جریدے ’جیالوجی جرنل جیو ٹیکنوفزکس‘ میں چھاپی گئی رپورٹ میں اس تصادم کو کرہ ارض سے کسی انواع و اجناس کے خاتمے کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکا۔ڈاکٹر گلکسن کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک معمہ ہے ہم اس تصادم کو اس دور کے کسی انواع و اجناس کے فنا ہونے سے جوڑ نہیں سکے، مجھے شک ہے کہ یہ تصادم 30 کروڑ سال سے بھی پرانا ہے۔‘یہ خیال کیا جاتا ہے کہ تقریباً چھ کروڑ سال پہلے ایک بڑے شہابی پتھر کی ٹکر سے دنیا سے ڈائناسور کی نسل کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ڈاکٹر گلکسن کا کہنا ہے کہ ’ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کے واقعات نے زمین کے ارتقائی عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘واضع رہے کہ سیارچے کی ٹکر سے متاثرہ یہ علاقہ سائنسدانوں نے حادثاتی طور پر اس وقت دریافت کیا جب وہ زمین کی اندورنی حرارت کی بارے میں تحقیق کے لیے زمین کی کھدائی کر رہے تھے۔کھدائی کے دوران ان کو چٹان کے ایسے زرے ملے جو زیادہ درجہ حرارت کے نتیجے میں شیشے میں تبدیل ہوچکے تھے اور ایسا کسی بڑے تصادم کے نتیجے میں ہی ہوتا ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں