اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی جانبے بجلی کی قیمتوں میں نیا سرچارج عائد کرنے کے متعلق صدارتی آرڈیننس کے بعد بجلی کے گردشی قرضوں کا بوجھ براہ راست عوام کے کندھوں پر ڈال دیا گیا،روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 25روپے ہو جائے گی IMFخوش، حیدرآباد، سکھر، کراچی ، بلوچستان میں بجلی چوری بوجھ لاہور،اسلام آباد کے
کنزیومرزپر ڈال دیا جائے گا۔ غریب صارفین بجلی کیلئے لائف لائن یونٹوں کی سہولت 300یونٹوں سے کم کر کے 100یونٹ ہو جائے گی۔ صارفین بجلی نے صدارتی آرڈیننس پر رد عمل میں کہا کہ صدارتی آرڈنینس کے بعد بجلی چوری میں اضافہ ہو گا، بلوں کی ریکوری میں کمی ہو گی، غریب اور امیر دونوں صارفین کو بجلی کے بل ادا کرنے مشکل ہو جائیں گے، حیدرآباد، سکھر، کراچی ، بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں بجلی چوری کا تمام بوجھ لاہور اور اسلام آباد کے صارفین پر ڈال دیا گیا ہے، حکومت آئی ایم ایف کو خوش کرنا چاہتی ہے جس سے عوام کا کچومر نکل جائے گا، صارفین بجلی نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوںمیں اضافے کا مجوزہ آرڈنینس فوری طور پر واپس لیا اور بجلی بلوں میں ریلیف دیا جائے۔ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذرائع نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے صدارتی آرڈیننس کا مقصد آئی پی پیز کو گردشی قرضوںکی ادائیگی کرنا ہے، 65آئی پی پیز سے گردشی قرضوں پر نظر ثانی معاہدہ کے تحت آئندہ دوسال میں 430ارب روپے ادا کرنے ہیں، جن میں 150ارب روپے کی قسط فوری ادا کرنی ہو گی، اس مقصد کے لئے پہلے سکوک بانڈ جاری کرنے ، اسلام آباد میں پارک اور کنونشن سنٹر کو گروی رکھنے پر غور جاری تھا ، صدارتی آرڈنینس کے ذریعے گردشی قرضوں کے لئے عالمی اداروں سے قرض نہیں لینا پڑے گا بلکہ بجلی کی قیمتوں کا بوجھ براہ راست عوام کے کندھوں پر ڈال دیا گیا ہے،آئی پی پیز کے مجموعی گردشی قرضوں کا تخمینہ 430ارب روپے اور قرضوں ، سود کا حجم 2000ارب روپے ہے، صدارتی آرڈیننس کے بعد گردشی قرضوں کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ،بینکوں کے قرضوں کا بوجھ وزارت خزانہ کے سپرد ہو گا، صدارتی آرڈیننس پر عملدرآمد کے بعد بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 25روپے ہو جائے گی، دوسرے مرحلے میں بجلی کے غریب صارفین کے لئے لائف لائن یونٹوں کی سہولت کم کر دی جائے گی، صارفین بجلی کو 300 لائف لائن یونٹ کی سہولت میسر ہے جس کو کم کر کے 50اور 100یونٹوں کی دو سلیب میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔