مریدکے ( این این آئی)چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی و مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا تنویر حسین نے کہا ہے حکومت نے سینیٹ انتخابات سے قبل ہارس ٹریڈنگ شروع کی ہوئی ہے ،سینیٹ انتخابات کا طریق کار ٹھیک نہیں،حلقہ بندیاں کرکے جس صوبہ کی جتنی سیٹیں بنتی ہیں دیدی جائیں ،حکومت کیخلاف فیصلہ کن مرحلہ شروع
ہوچکا ہے ،ایک دو روز میں بڑا فیصلہ ہوگا ،لانگ مارچ اور استعفوں کا آخری آپشن بھی اس مرحلے کا حصہ ہے ،مسلم لیگ (ن)کے اراکین اسمبلی کو ڈرا دھمکا کر اور مختلف لالچ دیئے جارہے ہیں ۔اپنے بڑے بھائی سابق رکن قومی اسمبلی رانا افضال حسین کے ہمراہ پریس کلب کے نو منتخب عہدیداروں سے گفتگو کرتے رانا تنویر نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چوہدری سرور ہمارے اراکین اسمبلی کو مختلف لالچ دے رہے ہیں ،ایم این ایز کو پچاس پچاس کروڑ روپے کا لالچ دیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخاب کا طریق کار ٹھیک نہیں جس علاقہ کا امیدوار ہو اسے وہاں سے ہی ٹکٹ دیا جائے یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کراچی پشاور کوئٹہ کے رہنے والے کو ٹکٹ اسلام آباد کا دیدیا جائے وہ اپنے علاقہ کی نمائندگی کیسے کررہا ہوگا ،حکومت کو چاہیے حلقہ بندیاں کرلے اور جس صوبہ کی جتنی سیٹیں بنتی ہیں دی جائیں ۔انہوں نے کہا انتخابات کی شفافیت کے لئے مخلص ہی نہیں صرف باتیں کررہی ہے کہ ووٹ کی خریدو فروخت روکنے کیلئے شو ہینڈ ووٹ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا براڈ شیٹ کو پی اے سی دیکھ رہی ہے ہمیں بھی موقع ملنا چاہیے کہ اس کی تحقیقات کریں ،براڈ شیٹ کے سلسلہ میں (ن)لیگ اور دیگر اپوزیشن جماعتیں سابق جسٹس عظمت سعید پر عدم اعتماد کا اظہار کرچکی ہیں،عظمت سعید کے
نیب کے ساتھ معاملات چلتے رہے اور پانامہ کیس بھی انہوں نے سنا ،ان کی سوچ انصاف پر مبنی نہیں ہوسکتی ۔ہم چاہتے ہیں کوئی ایسا کمیشن یا کمیٹی بنے جو غیر جانبدار ہو۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف نہیں ،اختلاف ڈالنے کی حکومتی کوششیں ناکام ہوگئیں ،حکومت سے چھٹکارے تک تحریک جاری رہے گی ۔
پی ڈی ایم میں زرداری اور نہ نواز شریف بیانیہ چلتا ہے بلکہ جو بھی فیصلے ہوتے ہیں پی ڈی ایم کی جماعتیں مشاورت سے کرتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیخلاف فیصلہ کن مرحلہ شروع ہوچکا ہے ،ایک دو روز میں بڑا فیصلہ ہوگا ،لانگ مارچ اور استعفوں کا آخری آپشن بھی اس مرحلے کا حصہ ہے ۔