سیالکوٹ(آئی این پی)پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ مصور بشیر کنور مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے ۔ 1942ء میں پیدا ہونے والے بشیر کنور نے فن مصوری اپنے والد ڈاکٹر محمد اکبر بمبئی والے سے سیکھا اور ابتدائی تعلیم جناح ایفیشنی ہائی اسکول سیالکوٹ کینٹ اور اعلیٰ تعلیم مرے کالج سیالکوٹ سے حاصل کرنے کے بعد
اپنے والد ڈاکٹر محمد اکبر کے پیشے کو پروان چڑھاتے ہوئے پوری دنیا میں اپنے فن کا لوہا منوایا ،رابطہ عالم اسلامی نظریاتی کونسل کے لوگو بنائے ، ہند و پاک کے اکثر و بیشتر اخبارات اور میگزینز کے ٹائٹل تیار کئے ،دال کے دانہ پر خانہ کعبہ ، بیت اللہ اور مسجد نبوی ؐ بنائی جبکہ چاول کے دانہ پر کلمہ طیبہ تحریر کیا۔ لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پہلے کنونشن میں ذوالفقار علی بھٹو کو تلوار پیش کی جو بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کا انتخابی نشان بھی رہی، پیپلز پارٹی دور کے وفاقی وزیر مولانا کوثر نیازی نے بشیر کنور کو ان کی اعلیٰ خدمات پر رامتلائی جلسہ میں گولڈ میڈل سے نوازا۔ ان کے فن پاروں کی پہلی نمائش مرے کالج سیالکوٹ میں ہوئی ، جس میں ممتاز جرمن فلاسفر ماہر اقبالیات ڈاکٹر این میری شمل کے علاوہ فرزند ڈاکٹر علامہ محمد اقبال جاوید اقبال نے بھی شرکت کی۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری امیر حسین، سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے علاوہ فلم اسٹار علی اعجاز ، سابق گورنر ذوالفقار علی کھوسہ نے بھی گولڈ میڈلز اور دیگر اسناد سے نوازا، انہوں نے بڑھاپا شدید کسمپرسی میں گزارا، ان کے صاجنرادے سلمان بشیر اور حسنین بشیر معمولی ملازمت کر رہے ہیں، جبکہ دو بیٹیاں غیرشادی شدہ ہیں۔ تین روز قبل نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں پر 75سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے پر خالق حقیقی سے جاملے ۔ ان کی نماز جنازہ قبرستان بابل شہید میں ادا کی گئی ۔