لاہور ( این این آئی) صو با ئی و ز یر بہبو د آ با دی بیگم ذ کیہ شا ہنو از نے کہا ہے کہ آ با دی کے حجم میں بے ہنگم اضا فہ قد ر تی و سا ئل میں کمی کابا عث بن کر نہ صر ف معیا ر ز ند گی کو متا ثر کر تا ہے بلکہ بنیا د ی ضرو یا رت کی فرا ہمی میں مشکلا ت پید ا کر کے ز ندگی کو قا بل ر حم بنا د یتا ہے اور اس سے بچے و ما ں کی صحت سب سے زیا دہ متا ثر ہو تی ہے ،آ با دی کے اس پھیلا ؤ کو قا بو کر نے کے لئے حکو مت پنجا ب کی جا نب سے عملی اقدا ما ت اٹھا تے ہو ئے صو بے بھر میں پا پو لیشن و یلفےئر ڈ یپا ر نمنٹس کو ہر قسم کی سہو لیا ت جیسے ایس ایم یو ،مطلو بہ ادویا ت، ہیلتھ کئیر سینٹرز، لیڈ ی ہیلتھ و ر کرز و دیگر سٹا ف فرا ہم کر دیا گیاہے اور اس کے ساتھ ساتھ جد ید سا فٹ و ئیرز اور انڈ و را ئڈ سسٹم کے تحت تمام دفا تر کی کا ر کرد گی کی کڑ ی نگرا نی بھی کی جا ر ہی ہے تا کہ جس قد ر جلد ی ہو سکے ہم بڑ ھتی ہو ئی آ با دی کو ممکنہ حد تک کنٹر و ل کر سکیں۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر انہو ں نے سر ینا ہو ٹل میں پا پو لیشن کو نسل کی جا نب سے منعقد ہ ایک آ گا ہی سیمینا ر لینڈ سکیپنگ آف فیملی پلا ننگ سیچو یشن ان پا کستان کے شر کا ء سے خطا ب کے دو را ن کیا۔سیمینا ر میں شہنا ز و زیر علی ایکس ایڈوا ئز ر پی ایم ، صو با ئی و ز یر کے پی کے شو کت یو سفز ئی، سیکر ٹر ی پا پو لیشن ویلفیئر پنجاب ڈا کٹر عصمت طا ہر ہ، ڈا کٹر عذ ر اٖفضل ، سینئر ایسو سی ایٹ اینڈ پا کستا ن کنٹر ی ڈا ئر یکٹر ز یبا ستا ر ، سو ل سو سا ئٹی کے نما ئندو ں اوہیلتھ کئیر افسرا ن کی بڑ ی تعداد نے شر کت کی۔شر کا ئے سیمینا ر سے خطا ب کر تے ہو ئے بیگم شہنا ز و زیر علی نے کہا کہ ایک اندا زے کے مطا بق 2050ء میں پا کستا ن کی آ با دی مو جو دہ سے د گنی ہو جا ئے گئی جو کہ ہم سب کے لئے ایک لمحہ فکر یہ ہے کیو نکہ پا کستا ن جیسا تر قی پذ یر ملک کی معیشت اس قد ر بو جھ بر دا شت کر نے کی پو ز یشن میں ہر گز نہیں ہے ایسے ہم سب کو اپنی سما جی ذ مہ دا ری کا احسا س کر تے ہو ئے اس ضمن میں فعا ل کردا ر ادا کر نے ہو گا اورجہا ں تک ہو سکے لوگو ں میں یہ پیغا م عا م کر نا ہے کہ فیملی پلا ننگ اور ما ں و بچے کی صحت کو ہر حا ل میں مقد م جا نتے ہو ئے ہمیں اپنے مستقبل کے با رے میں اقدا ما ت کر نے ہیں نیز ان کے د ما غ سے ایسے تما م تر و سو سے کہ فیملی پلا ننگ کے لئے اپنا ئے جا نے وا لے طر یقے مختلف پیچید گیو ں کا با عث بنتے ہیں اور دینی لحا ظ سے یہ در ست نہیں، ایسے تما م بے بنیا د خد شا ت کو بھی ختم کر نا ہے یہی و جہ ہے کہ پا پو لیشن و یلفئیر کی تما م تر سر گر میو ں میں د ینی سکا لرز کو خصو صی طو ر پر شا مل کیا جا ر ہا ہے تا کہ و ہ لو گو ں کے د ما غو ں کو تما م تر وسوسوں سے پا ک کر کے انہیں بر تھ سپیسنگ اوربر یسٹ فیڈ ینگ کے حو الے سے د ینی نقطہ نظر سے آ گا ہ کر یں۔ بیگم ذ کیہ شا ہنوا ز نے کہا کہ اس لحا ظ سے پنجا ب ایک خو ش قسمت شعبہ ہے کہ یہا ں کے و ز یر اعلیٰ نے معا ملے کی سنگینی کو سمجھتے ہو ئے پا پو لیشن و یلفےئر ڈ یپا ر نمنٹ کو ہر لحا ظ سے مضبو ط کیا اور انہیں ہر قسم کی مد دکی۔ پنجا ب میں اس و قت مذ کو ر ہ محکمے کو کسی قسم کی ما لی تنگی ، سٹا ف کی کمی، دوا ئیو ں کی فر اہمی جیسے مسا ئل کا سامنا نہیں ہے۔ اس و قت صو بے بھر میں 38 MSU آ پر یشنل ہیں اور ا س کے ساتھ ساتھ ہیلتھ کئیر سنٹر ز اور کلینکس کی وا فر مقدا ر مو جو د ہے اگر کسی چیز کی ضرو ر ت ہے تو وہ جذ بہ ہے۔ ہمیں اپنے اند ر اور اپنے ارد گرد لو گو ں میں بھی یہ جذ بہ بیدا ر کر نا ہے کہ اس ملک پر اور خو د پر اضا فی بو جھ نہ ڈا لیں اور بچو ں کی تعدا د اتنی ہی ر کھیں جن کو ہم بہتر معیا ر ز ند گی اور اچھی پرو ر ش دے سکتے ہیں تا کہ کل کو وہ بچے معا شر ے پر بو جھ ثا بت ہو نے کے بجا ئے فعا ل ر کن کے طو ر پر سا منے آ کرملکی تر قی میں اپنا کر دا ر ادا کر یں۔