کوئٹہ (این این آئی)جمعیت علما ئے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام درحقیقت آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا، اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے، ریاست بے رحم ہوچکی ہے اور عوام کو اپنا دشمن سمجھتی ہے، ہمارا آئین ہر کسی کے اختیارات کا تعین کرتا ہے لیکن کچھ قوتیں ملک میں اپنی مرضی چلانا چاہتی ہیں ہمیں اب نئی سوچ کے ساتھ اپنی منزل کا تعین کرنا ہوگا۔
یہ بات انہوں نے پیر کو چھ جماعتی اتحاد میں شامل نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن صوبائی اسمبلی سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پشتونخواہ نیشنل عوامی پارٹی کے خوشحال خان کاکڑ ،عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اصغر خان اچکزئی ،نیشنل ڈیموکریٹک مومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ کے ہمراہ جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا عبدالوسع کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی، اس موقع پر رحمت صالح بلوچ، میر کبیر احمد محمد شہی، خیر جان بلوچ، عبدالقادر نائل، سید ظفر آغا، قادر آغا، مابت کاکا ،مولانا صلاح الدین،مولانا عین اللہ شمس،سمیت دیگربھی موجود تھے ،مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مشاورت ہوئی الیکشن کے بعد کی صورتحال پر بحث ہوئی نیپ کے زمانے کے ساتھی ساتھ تھے سیاست میں ہمارا موقف واضح ہے کہ موجودہ حالات میں آپریشن عزم استحکام عدم استحکام کا باعث بنے گا ،ایپکس کمیٹی میں بیٹھے لوگوں کے فیصلے ملک کو کمزور کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہماری تاریخ غلامی کے خلاف جنگ لڑنے کی ہے اس وقت ملک میں ریاست کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے ملک کو اور کمزور کیوں کیا جارہا ہے؟،میاںشہباز شریف وزیر اعظم نہیں، بس کرسی پر بیٹھے ہیں، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار چکی، پارلیمنٹ بھی اپنا مقدمہ ہار چکی ہے،خیبر پختونخوا ہو یا بلوچستان، مسلح تنظیمیں کھلے عام علاقوں کو کنٹرول کر رہی ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بلوچستان کے بارے میں نہیں جانتا، مگر خیبر پختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں میں بند ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کا عمل اسلام آباد میں ہو رہا ہے دوستوں کیساتھ ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے اچھا وقت گزارا سب سے ملاقاتیں رہتی ہیں ،ہمیں نئی سوچ کے ساتھ ایک منزل طے کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک جے یو آئی کا تعلق ہے تو علماء کا لفظ موجود ہے کہ یہ پاکستان کے عوام کی جماعت ہے،جے یو آئی کسی ایک مسلک یا ایک مکتب فکر تک محدود نہیں ہے، اس میں جو لوگ آئے ہیں ان کو خوش آمدید کہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم ایک چھت کے نیچے رہنے والے لوگ ہیں، ہم وہ لوگ ہیں جو مستقبل میں اسی چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں۔
آئین میثاق ملی ہے، یہ آئین ہماری ضمانت ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم کسی اتحاد کی مخالفت نہیں کر رہے، سیاسی لوگوں کی باہمی مشاورت کا سلسلہ چلنا چاہیے بات چیت اور مشاورت کے بہتر نتائج آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں سے اپنا اختلاف رائے رکھنے کے باوجود ایک چھت کے نیچے رہنا چاہتے ہیں ،ہم ملک کو توڑنا نہیں چاہتے نہ ہی کوئی نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، 6جماعتی اتحاد بنا لیا ہے تحریک انصاف سے رابطے ختم نہیں کئے انکے اتحاد کو منفی نظر سے نہیں دیکھتے ،ملک پر رحم تب ہوگا جب انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے گااور آئین پر عمل درآمد ہوگا ۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ پرلت سمیت سرحدی علاقوں کے لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ،ریاست کو ماں جیسا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ اپنے بچوں کو روزگار فراہم کر سکیں نہ کے انہیں بے روزگار کرے اور اس حوالے سے تمام معاملات بات چیت سے طے پا گئے تھے لیکن ان پر کوئی عمل نہیں ہواہماری خواہش ہے کہ تمام ہم خیال لوگوں کو اکٹھا کر کے ایک اتحاد بنایا جائے لیکن یہ سفر باہمی اعتماد کا ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین پر عمل درآمد کر کے ملک و قوم کو بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔