جلیل القدر پیغمبر حضرت یوسف علیہ السلام کے مصر میں قیام کے مقام کے بارے میں بہت سی باتیں مشہور ہیں۔ بعض روایات کے مطابق انہوں نے جنوب مغربی مصر کی موجودہ الفیوم گورنری میں کوم اوشیم کے مقام پر قیام کیا ۔ بعض کا کہنا ہے کہ وہ الاقصر کے علاقے جسے الطیبہ بھی کہا جاتا ہے میں قیام پذیر رہے۔یہاں پر ہی اس وقت کے بادشاہ کا پایہ تخت تھا اور اخناتون بادشاہ کی قیام گاہ تھی۔ایک خیال یہ ہے کہ حضرت یوسف
کو جب ایک غلام کی حیثیت سے مصر پہنچایا گیا تو انہوں نے اسوان میں ادفو کے مقام پر قیام کیا مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وہ یہ حضرت یوسف نے مصر کی الشرقیہ اور الاسماعیلیہ گورنریوں کے درمیان ارض جوشن جسے وادی اطمیلات بھی کہا جاتا ہے، میں قیام کیا ۔مصری ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر عبدالرحیم ریحان نے مصر میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مقام قیام کے بارے میں بتایاکہ حضرت یوسف علیہ السلام کی مصر میں آمد’ابابی اول‘ خاندان کے 16ویں عہد میں ہوئی۔تورات میں اس باد شاہ کا نام فوتیفار(لقب عزیز مصر) ملتا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ مصر میں کھدائیوں کے دوران ایک قبر سے’فوتی فارع‘ نام کا ایک کتبہ ملا ہے۔ تورات اور قرآن کریم دونوں میں اس دور میں مصر میں قحط کا تذکرہ ملتا ہے۔ حضرت یوسف اور ان کے بھائی قریبا 1600 قبل مسیح الہکسوس کے دور میں مصر میں داخل ہوئے۔قرآن کریم میں اسرائیل کے نام سے جس جلیل القدر ہستی کی طرف سے اشارہ ہے اس سے مراد حضرت یعقوب علیہ السلام ہیں۔ اسرائیل یعنی یعقوب کی اولاد میں اللہ کے نبی حضرت یوسف علیہ السلام بھی شامل ہیں۔ حضرت یوسف نے مصر میں جوشن یا جوسان کے مقام پر قیام کیا ۔اس جگہ کو وادی الطمیلات بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک زرعی علاقہ ہے جو مشرق مین لازقازیق اور مغرب میں اسماعیلیہ تک پھیلا ہوا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ریحان نے بتایا کہ بنی اسرائیل کا
مصر سے اخراج ’سکوت‘ کے مقام سے ہوا۔ تورات میں اس کا نام ’سوخیت‘ بیان کیا گیا ہے جس کا معنہ خیمے اور چھتریاں ہیں اور اس سے مراد مسافروں کی عارضی آرام کی جگہ لی جاتی ہے۔ آج اس جگہ کی نشاندہی فیثوم، الصالحیہ اور الحجر کے درمیان کی جاتی ہے۔ یہ شہر فرانسیسی ماہر ارضیات نافیل نے 1883ءمیں دریافت کیا تھا۔