سرینگر (این این آئی) غیر قانونی طوپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں سرینگر کے علاقے لاوے پورہ میں پیر کے روز بھارتی فوجیوں کے ایک جعلی مقابلے میں شہیدہونے والے 17 سالہ نوجوان اطہر وانی کے والد نے اپنے شہید بیٹے کی میت واپس کرنے کا مطالبہ کرتے
ہوئے کہا ہے کہ اگران کے بیٹے کی میت ان کے حوالے نہ کی گئی تووہ خودکشی کرلے گا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قابض حکام کی طرف سے 30 دسمبر 2020 کو ایک جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے تین نوجوانوںکی میتیں لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کے بعد اطہر وانی کے والد نے پلوامہ کے آبائی گاؤں بیلو میں ایک قبر کھودی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ساری زندگی بیٹے کی میت کا انتظار کرے گا یا خودکشی کرلے گا۔ایک ویڈیو پیغام میں اسے یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے ان کے بچوں کو کیوں مارا ہے؟ یہ چھوٹے بچے تھے۔ بھارتی فوج پر تنقید کرتے ہوئے اطہر کے والد نے طنزیہ انداز میں کہا کہ میں پورے بھارت اور اس کے ذرائع ابلاغ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوانوں کو ایک جھڑپ کے دوران ماراگیا ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ ایک جعلی مقابلہ تھا۔میتوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین خاندانوں نے بتایا کہ شہیدہونے والے نوجوان ان کے بیٹے ہیں اوروہ طالب علم تھے جنہیں بھارتی فوجیوں نے ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاہے۔ شہیدنوجوانوں کی شناخت بیلو پلوامہ کے اطہر وانی ، پتری گام پلوامہ کے اعجاز گنائی اور ترکہ وانگام شوپیان کے زبیر لون کے نام سے ہوئی ہے۔