بدھ‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2025 

ایس 400

datetime 2  اکتوبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘ ایس 400 اس حملے کا خصوصی ہدف تھا‘ یہ دنیا کا مضبوط ترین ڈیفنس سسٹم ہے‘ روس نے 1993 ء میں بنایا اور اس وقت چین سمیت بے شمار ملک استعمال کر رہے ہیں‘ بھارت کے پاس اس وقت تین ایس 400 ہیں جب کہ دو انہیں چند ماہ میں ڈیلیور ہو جائیں گے‘ ان میں سے ایک چین کی سرحد پر نصب ہے جب کہ دو پاکستان کی سرحد پر ہیں‘ ایک آدم پور اور دوسرا بھوج میں تھا‘ اس سے چاروں طرف چار سو کلومیٹر اور فضا میں لاکھ فٹ تک کوئی چیز پوشیدہ نہیں رہ سکتی‘ یہ ایک وقت میں تین سو ٹارگٹس کو ٹریک کر سکتا ہے اور 36 ٹارگٹس ایک سیکنڈ میں تباہ کر سکتا ہے‘ ایس 400 پورا سسٹم ہے‘ اس کے اندرلانگ رینج ملٹی ٹارگٹ زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل ہوتے ہیں‘ اپناریڈار سسٹم ہوتا ہے اور اس کے ساتھ درجنوں دیگر چیزیں ہوتی ہیں‘ یہ پورا سسٹم اہم ہے لیکن اس کا مغز اس کے نیچے موجود اس کے کمپیوٹر ہیں‘ اس کی ٹنلز اور ریڈار ختم ہو جائے تو اس کا زیادہ نقصان نہیں ہوتا‘ اس کا اصل نقصان اس کا مغز اڑانا ہے اور پاکستان نے 10مئی کی صبح یہ اڑا دیا‘ ایسے ڈیفنس سسٹم کو ٹریس کرنا پہلا چیلنج ہوتا ہے‘ انڈیا آدم پور میں اسے روزانہ ٹرکوں میں لاد کر مختلف مقامات پر شفٹ کرتا رہتا تھا‘ یہ صبح اسے لے جاتا تھا اور رات کے وقت خفیہ طریقے سے اسے واپس لے آتا تھا‘ پاکستان اس چال سے واقف ہو گیا‘ دوسرا ہم یہ جانتے تھے ہم اگر ایس 400 کے ریڈار پر ٹریفک زیادہ کر دیں تو یہ کنفیوژ ہو جائے گا اور اس کنفیوژن کا فائدہ اٹھا کر ہم اسے اڑا دیں گے اور پاکستان نے اس پر ڈرونز اور میزائلوں کی بوچھاڑ کر کے اسے پہلے کنفیوژ کیا اور پھر اڑا دیا‘

یہ بھارت کا بڑا نقصان تھا‘ پاکستان سے آج بھی نیٹو کی ریسرچ ٹیم دو سوال کرتی ہے‘ تم نے ایس 400 کو ٹریس کیسے کیا تھا اور پھرتباہ کیسے کیا تھا؟ رافیل کی طرح یہ بھی دنیا میں پہلی مرتبہ تباہ ہوا تھا یوں پاکستان نے سات مئی سے لے کر 10 مئی تک تین دنوں میں تین بڑے ملکوں کی وار ٹیکنالوجیز کا جلوس نکال دیا‘ فرانس کا رافیل‘ اسرائیل کے ہاروپ ڈرونز اور روس کا ایس 400 اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے الیکٹرک وار فیئر میں بھی نئی تاریخ رقم کر دی‘ پاکستان نے انڈیا کا بجلی سسٹم ہیک کر لیا تھا اور یہ اس کے ذریعے ڈیمز کے سپل ویز کھول دیتا تھا اور پوری پوری ریاست کی بجلی بند کر دیتا تھا‘ پاکستان نے ایک وقت میں 70 فیصد انڈیا میں بلیک آئوٹ کر دیا‘ ان کا ڈیفنس کمیونی کیشن سسٹم بھی ہیک ہو گیا‘ یہ لوگ کس وقت کیا کر رہے ہیں‘ پاکستان کو یہ تک معلوم تھا‘ انڈیا کا جی پی ایس بھی کنٹرول کر لیا گیا تھا‘ ان کے پائلٹس کے فون بھی ہیک ہو گئے تھے‘ مثلاً پاکستان کو سات مئی کے حملے کی لیڈ ان کے ایک پائلٹ کے ذریعے ملی تھی‘ پائلٹ کی گرل فرینڈ کا فون ہیکڈ تھا‘ وہ اس سے بار بار پوچھ رہی تھی ’’تم کب آئو گے؟‘‘ چھ مئی کی شام اس نے اسے بتایا بس آج کی رات میرا کام مکمل ہو جائے گا اور میں کل آپریشن کے بعد چھٹی لے کر آ جائوں گا‘ اس ایک فقرے نے پاکستان کو بتا دیا آج رات رافیل بھی آ رہے ہیں اور حملہ بھی ہو رہا ہے لہٰذا جب حملہ ہوا تو پاکستانی پائلٹس پہلے سے تیار تھے اور انہوں نے ایک ہی ہلے میں انڈیا کے سات طیارے گرا دیے‘ پاکستان نے انڈین پائلٹس کی کمیونی کیشن بھی ہیک کر لی تھی‘ اسلام آباد میں ان کی تمام گفتگو سنی اور ریکارڈ کی جا رہی تھی‘ ان کا ریڈار‘ سیٹلائیٹ اور آپس کا رابطہ بھی کاٹ دیا گیا اور آخر میں دس مئی کو برنالہ میں بھارتی ائیر فورس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بھی تباہ کر دیا گیا اور یہ بھارت کا ایس 400 کے بعد بڑا نقصان تھا۔

بھارت نے آٹھ اور 9 مئی کو پاکستان پر براہموس داغنا شروع کر دیے تھے‘ پاکستان نے یہ بھی ہیک کر لیے چناں چہ آدھے سے زیادہ براہموس انڈین پنجاب میں گر گئے اور وہاں تباہی پھیلا دی جب کہ ایک براہموس پاکستان کے اوپر سے گزر کر افغانستان میں بھی جا گرا چناں چہ سات اور 10مئی بھارت کے لیے خوف ناک خواب بن کر رہ گیا‘ 10مئی کو ائیرفورس اور پاک فوج دونوں نے مل کر حملہ کیا تھا‘ پاک فوج فتح ون اور فتح ٹو داغ رہی تھی جب کہ ائیرفورس جے ایف 17 سے میزائل پھینک رہی تھی یہاں تک کہ بھارت نے پانچ ملکوں کو سیز فائر کے لیے درمیان میں ڈال لیا یوں جنگ ختم ہو گئی لیکن دنیا کے سامنے ایک نیا پاکستان متعارف ہو گیا‘ اس پاکستان نے سب سے زیادہ ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثر کیا‘ کیسے؟ اس کی دو وجوہات ہیں‘ پہلی وجہ پاکستان نے کسی دوسرے ملک کی مدد کے بغیر یہ جنگ اپنے بل بوتے پر لڑی اور جیتی‘دنیا میں ہر شخص بہادر لوگوں کی قدر کرتا ہے‘ ٹرمپ سے لاکھ اختلاف لیکن یہ اس معاملے میں بہت شان دار انسان ہے‘ یہ دوسروں کی خوبیوں کو بہت جلد بھانپ لیتا ہے اور ان کی کھل کر تعریف بھی کرتا ہے‘ پاکستان کی بہادری نے ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثر کر لیا‘ دوسری وجہ پاکستان کی سفارت کاری تھی‘ پاکستان 70 برس سے امریکا کے ساتھ کام کر رہا ہے‘ یہ جانتا ہے امریکی ہمیشہ کریڈٹ جمع کرتے ہیں‘ انہیں تھوڑی سی کام یابی کے بعد لمبی چوڑی واہ واہ چاہیے ہوتی ہے چناں چہ پاکستان نے اسی شام ڈونلڈ ٹرمپ کو سیز فائر کرانے کا کریڈٹ دے کر اس کے دل میں گنجائش پیدا کر لی‘ ہم یہ بھی جانتے تھے ڈونلڈ ٹرمپ نوبل انعام کا خواہاں ہے‘ پاکستان نے فوراً اسے نوبل انعام کے لیے نامزد بھی کر دیا جب کہ نریندر مودی ناتجربہ کاری اور غرورسے مار کھا گیا‘ اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سیز فائر کا کریڈٹ دیا اور نہ نوبل انعام کا حق دار سمجھا‘ یہ سیز فائر کی شرطوں سے بھی پیچھے ہٹ گیا‘ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انا پر حملہ تھا اور اس حملے کا نتیجہ اس وقت پورا بھارت بھگت رہا ہے۔

پاکستان کی جیت نے امریکا کے بعد سب سے زیادہ عربوں کو متاثر کیا‘ اس کی متعدد وجوہات ہیں‘مثلاً عربوں کا سورج امریکا سے طلوع ہوتا ہے‘ یہ ہمیشہ اس طرف جھکتے ہیں جدھر امریکا کا جھکائو ہوتا ہے‘ امریکا 1980ء کی دہائی میں پاکستان کا دوست اور بھارت کا دشمن تھا لہٰذا عرب بھی پاکستان کے دوست تھے‘ امریکا نے 2005ء میں پالیسی تبدیل کی اور بھارت کو سپورٹ کرنا شروع کر دیا جس کے بعد عربوں نے بھی اپنے دروازے بھارت کے لیے کھول دیے‘ آپ حد ملاحظہ کیجیے‘ 13فروری 2024ء کوابوظہبی میں مندر بن گیا اور اس کا افتتاح نریندرمودی نے کیا‘ جنرل منوج مکنڈنروانے سعودی عرب کا دورہ کرنے والے پہلے آرمی چیف ہیں‘یہ 6دسمبر 2020ء کو ریاض گئے اور ان کی وہاں اعلیٰ ملٹری حکام سے ملاقاتیں ہوئیں‘ عرب آج تک چین اور روس کے قریب نہیں آئے‘ کیوں؟ کیوں کہ امریکا انہیں ناپسند کرتا ہے‘ مئی کی جنگ کے بعد جب عربوں نے دیکھا ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان زندہ باد کہتے نہیں تھک رہا تو یہ بھی ہم پر مہربان ہو گئے‘ دوسرا پاکستان قربانی دینے اور لڑنے والا ملک ہے‘ ہم نے بھارت کے ساتھ پانچ جنگیں لڑیں اور اپنا سکہ منوایا‘ ہمارے علاوہ کسی اسلامی ملک میں ایسا وار سٹیمنا نہیں‘ تیسرا عرب ملکوں کی آبادی کم‘ دولت زیادہ اور ہمت انتہائی کم ہے‘ ان کے عام سپاہی بھی ٹریننگ کے لیے لینڈ کروزر پر اکیڈمی جاتے ہیں‘ دنیا جہاں کے جدید ترین طیارے اور میزائل ان کے بیسز پر کھڑے ہیں لیکن انہیں چلانے والا کوئی نہیں‘ یہ بھاری تنخواہیں دیتے ہیں لیکن ان کی نوجوان نسل فوج میں بھرتی نہیں ہوتی اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے یہ ہو جائے تو یہ ٹف ٹریننگ سے گھبراتے ہیں چناں چہ انہیں ہر دور میں ٹرینڈ آرمی کی ضرورت رہی اور پاکستان کا جوان ٹف بھی ہے‘

ٹرینڈ بھی اور جان دیتے ہوئے بھی نہیں گھبراتا‘ مئی کی جنگ نے یہ ایک بار پھر ثابت کر دیا‘ چار‘ عرب ملکوں میں تمام دفاعی آلات اسرائیلی امریکی کمپنیوں نے نصب کیے ہیں‘ عرب آرڈر امریکی کمپنیوں کو دیتے تھے لیکن آلات لگانے کے لیے اسرئیلی آتے تھے لہٰذا اسرائیلی عربوں کی گولیوں کی تعداد تک سے واقف ہیں اور پانچویں وجہ پاکستان عربوں کو قریب‘ سستا اور آسان پڑتا ہے‘ سعودی عرب نے ہم سے 1984ء میں دفاعی معاہدہ کیا تھا‘ ہم نے 41 برسوں میں اس میں کامے اور فل سٹاپ کی تبدیلی کا مطالبہ بھی نہیں کیا‘ 1984ء سے ہمارے افسر اپنی رہائش گاہ کا خود بندوبست کرتے ہیں‘ انہیں سرکاری رہائش نہیں ملتی‘ 1984ء سے انگریزی کے ڈاکومنٹس عربی زبان میں ترجمہ کر کے سعودی دفتروں میں جمع کرائے جاتے ہیں اور سعودی عرب جانے والے جوانوں اور افسروں کو عربی زبان میں کانٹریکٹ دیا جاتا ہے‘ یہ آج تک جوں کا توں ہے‘ اس دوران دنیا بدل گئی‘ ٹائپ رائیٹر کی جگہ کمپیوٹر اور لینڈ لائین کی جگہ سمارٹ فون آ گیا لیکن یہ معاہدہ ٹائپ شدہ اور جوںکا توں رہا‘ مئی 2025ء کی جنگ سے قبل ہمارا کوئی افسر رہائش یا اضافی سہولت کی بات کرتا تھا تو اسے جواب دیا جاتا تھا ہم وژن 2030ء کے تحت یہ کانٹریکٹ ختم کر رہے ہیں‘ آپ تین چار سال کے مہمان ہیں‘ یہ وقت خاموشی سے گزارہ کر لیں لیکن پھر تین واقعات ہوئے اور عربوں کا رویہ بدل گیا‘ مئی میں پاکستان نے بھارت کا بھرکس نکال دیا‘ 13 جون 2025ء کو اسرائیل نے ایرا ن پر حملہ کر دیا‘ ایران کے جوابی حملے نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا اور9ستمبرکو اسرائیل نے قطر پر حملہ کر دیا اور اس حملے نے عربوں کو ’’ری تھنک‘‘ پر مجبور کر دیا ۔(ہم اگلے کالم میں پاک سعودی معاہدے پر بات کریں گے)

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…