اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ تمام سرحدی گزرگاہیں فی الحال بند رہیں گی۔ دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ تجارت اور سامان کی ترسیل سے زیادہ اہم ایک عام پاکستانی شہری کی جان کی حفاظت ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق دوحہ مذاکرات کے دوران ایک تحریری دستاویز پر اتفاق کیا گیا اور اس پر دستخط بھی ہوئے، تاہم یہ کہ افغان طالبان اسے معاہدہ تسلیم کریں یا نہ کریں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان دریائے کنڑ کے معاملے میں بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی مکمل پاسداری کرے گا۔
بھارت اور افغانستان کے درمیان تعلقات سے متعلق سوال پر ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت کابل میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ دونوں ممالک کا داخلی معاملہ ہے، اور پاکستان ایسے امور پر تبصرہ نہیں کرتا۔ تاہم ترجمان نے یہ بھی کہا کہ بھارت کا افغانستان میں کردار ماضی میں زیادہ مثبت نہیں رہا۔
اسرائیل سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔ پاکستان ان خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرتا رہے گا، اور ہمارا مؤقف واضح ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی اس تنازع کا واحد اور پائیدار حل ہے۔
دوسری جانب پاک افغان کشیدگی بدستور جاری ہے، جس کے باعث چمن، خیبر، شمالی و جنوبی وزیرستان اور ضلع کرم کی سرحدی گزرگاہیں تیرہویں روز بھی بند ہیں۔ بابِ دوستی، طورخم، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان چیک پوسٹس پر سیکڑوں تجارتی گاڑیاں پھنسے ہونے کی اطلاعات ہیں۔















































