سری نگر ،(آن لائن)مودی کی زیرقیادت بھارت کی فاشسٹ حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل طرز پر 37 نئی صنعتی اسٹیٹس بنانے کے نام پر 9600 کنال سے زیادہ اراضی پر قبضہ کرلیا ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل سول سوسائٹی کی تنظیم جموں و کشمیر رائٹ ٹو انفارمیشن موومنٹ کی طرف سے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے ۔
آر ٹی آئی موومنٹ نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ ایکشن زراعت پر مبنی کشمیر کی معیشت کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا جو پہلے ہی ڈبل لاک ڈاؤن کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہے۔آر ٹی آئی موومنٹ کے چیئرمین ، ڈاکٹر راجہ مظفر بٹ نے کہا کہ2015-2016کی دسویں زراعت مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں زرعی اراضی محض 0.59 ہیکٹر تھی۔ انہوں نے کہا یہ 2011 میں 0.62 ہیکٹر تھا۔ڈاکٹر راجہ مظفر نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں ہمارے پاس درجنوں صنعتی اسٹیٹ ہیں بغیر کسی بنیادی ڈھانچے کے اور اس طرح کے مزید اسٹیٹ بنانے کے لئے بہت بڑی اراضی کا حصول مکمل طور پر غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ اس کے بجائے دودھ کی کاشتکاری ، بھیڑوں کی کاشت ، سبزیوں کی کاشت ، سیب اور پھلوں کی کاشت کے علاوہ غیر ملکی پھولوں اور جڑی بوٹیوں کی نشوونما اور خوشبودار مقاصد کے لئے سبسڈی بڑھا کر سبز روزگار پیدا کریں۔