ریاض(آن لائن) سعودی عرب میں اگرچہ گزشتہ چند سال سے خواتین کو جہاں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے وہیں انہیں مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت بھی حاصل ہے۔سعودی عرب میں اب جہاں خواتین ڈرائیونگ کرنے کے لیے آزاد ہیں، وہیں وہ اب غیر محرم مرد کے ساتھ نوکری بھی کر سکتی ہیں،
علاوہ ازیں انہیں سیاست میں بھی حصہ لینے کی اجازت حاصل ہے۔اب سعودی عرب کی خواتین جہاں عام جگہوں پر مردوں کے ساتھ نوکری کرتی دکھائی دیتی ہیں وہیں وہ کھیل کے میدان میں دکھائی دیتی ہیں۔اور اب سعودی حکومت نے خواتین کو پہلی بار تاش کے پتوں کے ہونے والے مقابلوں میں شرکت کی اجازت بھی دے دی۔سعودی عرب کی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے مطابق پہلی بار ہر سال منعقد ہونے والے تاش کے پتوں کے مقابلے میں خواتین کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔سعودی عرب میں ہر سال تاش کے پتوں کی ٹورنامنٹ منعقد ہوتی ہے جس میں ملک بھر سے عمر رسیدہ افراد سمیت نوجوان افراد بھی شریک ہوتے ہیں اور اپنی مہارتیں دکھاتے ہیں۔اس بار بھی آنئدہ ماہ فروری کے پہلے ہفتے میں تاش کے پتوں کی ٹورنامنٹ کا آغاز ہوگا جس میں پہلی بار خواتین کھلاڑیوں کو بھی شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔سعودی عرب میں عام طور پر خواتین تاش کے پتوں کے ساتھ کھیلتی دکھائی دیتی رہی ہیں تاہم انہیں پہلے گھروں یا خواتین کی محفل میں تاش کھیلنے کی اجازت دی تھی۔سعودی انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے مطابق تاش کے پتوں کی چیمپیئن کا آغاز 6 فروری سے ہوگا جو 15 فروری تک جاری رہے گی اور پہلی بار اس ٹورنامنٹ میں خواتین بھی شریک ہوں گی۔