تہران(این این آئی)ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہاہے کہ ایران سپاہِ پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر میجرجنرل قاسم سلیمانی کی بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے باوجود امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم کسی قسم کے مذاکرات سے پہلے امریکا کو ایران پر عاید کردہ تمام تعزیری پابندیاں ختم کرنا ہوں گی،رے نزدیک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ
وائٹ ہاؤس میں کون بیٹھا ہے لیکن اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ وہ کیا کردار اختیار کرتے ہیں، اگر امریکا محاذ آرائی کو جاری رکھنا چاہتا ہے تو ایران بھی اس کے لیے تیار ہے،ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کو یہ پیش کش جرمن جریدے سے انٹرویو میں کی، انھوں نے کہاکہ میں نے کبھی اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ لوگ اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرلیں گے اور حقیقتوں کوسمجھیں گے۔انھوں نے کہا کہ ایران اب بھی بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن انھوں نے اس کی ایک شرط عاید کی اوراپنے ملک کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ کسی قسم کے مذاکرات سے پہلے امریکا کو ایران پر عاید کردہ تمام تعزیری پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہاکہ ہمارے نزدیک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کون بیٹھا ہے لیکن اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ وہ کیا کردار اختیار کرتے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ بھی اپنے ماضی کو درست کرسکتی ہے، وہ ایران پر عاید کردہ پابندیاں ختم کردے اور مذاکرات کی میز پر لوٹ آئے۔ہم بدستور مذاکرات کی میز ہی پر بیٹھے ہیں۔یہ امریکی ہی ہیں جو اس (میز) کو چھوڑ کر گئے تھے۔ایرانی وزیر خارجہ نے ایک طرف تو امریکا کو مذاکرات کی پیش کش کی لیکن ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ اگر امریکا محاذ آرائی کو جاری رکھنا چاہتا ہے تو ایران بھی اس کے لیے تیار ہے لیکن انھوں نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایرانی عوام کو شدید نقصان پہنچایا۔ایک دن ایسا آئے گا کہ امریکیوں کو اس نقصان کا ازالہ کرنا پڑے گا مگر ہم میں بہت صبر وتحمل ہے۔