کابل(آن لائن)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے خودکش کار بم دھماکے کے نتیجے میں امریکا اور رومانیہ کے 2 فوجی اہلکاروں سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے۔ق خودکش کار بم دھماکا مصروف سفارتی علاقے میں کیا گیا جہاں امریکی سفارتخانہ بھی واقع ہے، جبکہ ایک ہفتے کے دوران یہ اس نوعیت کا دوسرا حملہ تھا۔نیٹو ریزولیوٹ مشن کے بیان کے مطابق دو سروس اراکین ‘کارروائی کے دوران ہلاک ہوئے’،
بیان میں ہلاک اراکین کے نام یا دیگر تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ خودکش دھماکے میں 42 افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ 12 گاڑیاں تباہ ہوئیں۔چند گھنٹے بعد طالبان نے پڑوسی صوبے لوگر میں افغان ملٹری بیس کے باہر کار بم دھماکا کیا جس میں 4 شہری ہلاک ہوئے۔طالبان نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے ‘غیر ملکیوں ‘ کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جو کابل میں سخت سیکیورٹی والے علاقے شاشدرک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جہاں افغان قومی سلامتی کے حکام کے دفاتر ہیں۔سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ خودکش بمبار کی گاڑی چیک پوسٹ کی طرف مْڑی اور دھماکے سے اڑ گئی۔افغان صدارتی ترجمان صادق صدیقی نے ٹوئٹ میں کہا کہ ‘ہم سب نے سیکیورٹی کیمرے میں دیکھا کہ کس کو ہدف بنایا گیا۔’واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب امریکا کے خصوصی نمائندے برائے افغان امن عمل رواں ہفتے افغانستان میں تھے، جہاں وہ افغان صدر اشرف غنی اور دیگر رہنماؤں کو امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دی۔افغان حکومت نے ممکنہ معاہدے کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکام کو اس حوالے سے لاحق خطرات کے بارے میں مزید معلومات جاننے کی ضرورت ہے۔امریکا اور طالبان کے معاہدے سے بہت سے افغانوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ انہیں اس عمل سے علیحدہ رکھا گیا اور اسلامی انتہا پسندوں کے دوبارہ اقتدار میں ا?نے سے خوفزدہ ہیں۔افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی نے کہا کہ جہاں کابل امن عمل میں پیش رفت کی حمایت کرتا ہے وہیں اس کے منفی اثرات بھی روکنا چاہتا ہے۔