کاٹوویسا(این این آئی)عالمی ماہرین متفق ہیں کہ بین الاقوامی ماحولیاتی کانفرنس میں عالمی سطح پر تو کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آسکی مگر پاکستان کی اس کانفرنس میں کارکردگی بہتر رہی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولینڈ کے شہر کاٹوویسا میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔
کثیر سرمائے سے منعقد کی جانے والی اس عالمی سطح کی کانفرنس میں 200 ممالک کے اعلیٰ وفود موجود تھے اور دنیا بہت پْرامید تھی کہ یقیناً کچھ ایسے ٹھوس فیصلے سامنے آسکیں گے جو دنیا کے ماحول اور آب و ہوا کی تبدیلی کو روکنے میں مددگار ثابت ہوں گے لیکن دنیا کے ہاتھ کچھ نہ آیا سوائے ایک اور وعدے کے۔2015ء میں کیے جانے والے پیرس معاہدے کو آگے بڑھاتے ہوئے توقع کی جارہی تھی کہ ایک رول بک پر اتفاق کرلیا جائے گا جس کے تحت یہ واضح ہوجائے گا کہ کن ممالک کی کیا ذمہ داریاں ہوں گی۔ غریب متاثرہ ممالک کی مدد کیسے کی جائے گی اور ذمہ دار ممالک اپنا کیا کس طرح بھگتیں گے مگر ایسا کچھ بھی طے ہو نہ سکا اور بات 2020ء تک ٹل گئی۔ماہرین متفق ہیں کہ اس کانفرنس میں عالمی سطح پر تو کوئی خاص پیش رفت سامنے نہیں آسکی مگر پاکستان کی اس کانفرنس میں کارکردگی بہتر رہی۔ وزیرِاعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی ملک امین اسلم اپنے 8 رکنی وفد کے ساتھ اس کانفرنس میں موجود تھے۔ انہیں (پاکستان) اگلی کانفرنس کے لیے نائب صدر مقرر کرلیا گیا ہے۔ اسے پاکستان کی بہترین ڈپلومیسی قرار دیا جارہا ہے۔