غزہ(انٹرنیشنل ڈیسک)اسرائیل کی جانب سے فلسطین کی سرحد پر کشیدگی کے باعث ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے بند کیا جانے والا سرحدی راستہ کھول دیا گیا جس کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقے غزہ میں اشیا کی نقل و حمل کا آغاز ہوگیا۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطین اور اسرائیل کے
درمیان مصر اور اقوامِ متحدہ کی ثالثی کے باعث ابتدائی معاملات پر سمجھوتہ ہوگیا ہے جس کے بعد گزشتہ کئی دنوں سے جاری کشیدگی میں کمی دیکھنے میں ا?ئی اور راستے کو کھول دیا گیا۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسرائیلی حکام نے خبردار کیا کہ حماس سے حقیقی سمجھوتہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ 2 اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں نہ واپس کردے جو اسرائیل کا اہم ترین معاملہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محصور غزہ کی پٹی میں انسانی بحران اور فوجیوں کی واپسی پر اسی وقت گفتگو ہوسکتی ہے جب موجودہ صورتحال برقرار رہے کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اسرائیل دوبارہ جارحانہ عسکری کارروائیاں کرے گا۔واضح رہے کہ یہ راستہ غزہ اور اس کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، لیکن اسرائیل نے سوائے اشیائیخوردوش اور ادویات کے، یہاں سے ہرقسم کی چیزیں گزرنے پر پابندی کاتھی، تا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوں پر حکمرانی کرنے والی تنظیم حماس پر دباؤ ڈالا جاسکے۔