برسلز(آئی این پی )سابق برطانوی وزیرِ اعظم ٹونی بلیئر نے برطانوی عوام کو یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر ذہن تبدیل کرنے کے لیے مائل کرنے کو اپنا مشن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ لوگوں نے ریفرینڈم میں ‘بریگزٹ کی شرائط کے بارے میں معلومات کے بغیرووٹ دیا، کھائی میں گرنے سے بچنے کا راستہ ڈھونڈنے کے لیے حمایت اکٹھی کر رہے ہیں جبکہسابق وزیر ڈنکن سمتھ نے بلیئر کا بیان متکبرانہ اور
غیرجمہوری قرار دیدیا ۔ ٹونی بلیئر 1997 سے 2007 تک برطانیہ کے وزیرِ اعظم رہے ہیں۔انھوں نے ‘اوپن بریٹن’ نامی تنظیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا چیلنج یہ ہے کہ ہم اس فیصلے کی اصل قیمت سامنے لائیں اور بتائیں کہ یہ کیسے ناکافی علم پر مبنی تھا، جو اب باقاعدہ علم بن جائے گا اور اس بات کا حساب لگانا آسان ہو گا کہ اس سے ملک اور اس کے شہریوں کو کیا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ہم اس گڑھے میں گرنے سے بچنے کا راستہ ڈھونڈنے کے لیے حمایت اکٹھی کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا جون میں ہونے والے ریفرینڈم کے نتائج قبول کرتے ہیں لیکن اب ‘جب ہمیں واضح طور پر پتہ چل گیا ہے کہ ہم کہاں جا رہے ہیں’ تو ہمیں بریگزٹ کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے۔جن ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں نے بریگزٹ کے خلاف ووٹ دیا تھا انھیں نظر انداز نہیں کرنا چاہییتاہم سابق وزیر ڈنکن سمتھ نے کہا کہ بلیئر کا بیان متکبرانہ اور غیرجمہوری ہے جبکہ ایوانِ وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ وہ بریگزٹ پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔وزیرِ اعظم ٹریزا مے مارچ کے اختتام تک بریگزٹ کے بارے میں مذاکرات شروع کرنے والی ہیں۔ گذشتہ ہفتے دارالعوام نے اس اقدام کی حمایت کی تھی۔ایک حکومتی ترجمان نے کہا کہ برطانوی عوام نے اپنا موقف 23 جون کو بڑے واضح انداز میں پیش کر دیا ہے اور اب ‘کوئی دوسرا ریفرینڈم نہیں ہو گا۔