کابل(آئی این پی) افغان طالبان نے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک کھلے خط میں امریکی صدر پر زوردیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کو ختم کیا جائے۔بدھ کو افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے خط میں امریکہ پر شہریوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ 15سال سے جاری جنگ میں دونوں اطراف سے انسانی جانوں اور اشیاء کا نقصان ہوا ہے ۔
طالبان نے خط میں اپنی عسکری سرگرمیوں کا جواز پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گروپ کا جہاد اور جدوجہد جائز مذہبی ،ذہنی ،قومی اور دوسرے تمام جائز معیار کے مطابق تھی ۔طالبان نے جاری تشدد کو غیر قانونی ،غیر موثر اور بے ہدف قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغان 38سالوں تک جنگ سے تباہ حال ایک قوم ہے ہم سنجیدگی سے اس جنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم ہمارے آزاد ملک میں غیر ملکی قابض افواج کی موجودگی ایک بڑا تنازعہ ہے ۔طالبان نے دعویٰ کیا کہ انکی جاری مسلح جدوجہد تمام قومیتوں کی ایک متحدہ جدوجہد ہے ،افغان قوم دوسروں کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ۔طالبان گروپ نیقومی حمایت کے طور پر سیاسی وفوجی طاقت کے حوالے سے بھی اپنی موجودہ پوزیشن کو واضح کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ علاقائی اور عالمی سطح پر بہت سے ملک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ افہام تفہم پر پہنچنے کیلئے گروپ کے ساتھ بات چیت کی جانی چاہیے ۔گروپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دیگر گروپس اور افراد صرف غیر ملکی حمایت سے سامنے آئے ہیں اور انکی عوام کے درمیان کوئی بنیادی حیثیت نہیں ہے ۔
طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کھلا خط نئے امریکی صدر کے عہد ہ سنبھالنے پر جاری انتبائی بیان کے بعد جاری کیا ہے جس میں کہا گیا تھاکہ ٹرمپ انتظامیہ ماضی کے صدور کے راستے پر نہ چلیں۔